Hadith #4235حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ، قَالَا: أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ قَالَ: اسْتَفْتَى سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَذْرٍ كَانَ عَلَى أُمِّهِ، تُوُفِّيَتْ قَبْلَ أَنْ تَقْضِيَهُ، قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَاقْضِهِ عَنْهَا.Sa'd bin Ubida رضی اللہ عنہ asked Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) for a decision about a vow taken by his mother who had died before fulfilling it. Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Fulfil it on her behalf.Status: Sahihحضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس نذر کے بارے میں فتویٰ پوچھا جو ان کی والدہ کے ذمہ تھی ، وہ اسے پورا کرنے سے پہلے ہی فوت ہو گئی تھیں ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اسے ان کی طرف سے تم پورا کرو ۔ "
Hadith #4236وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، ح وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، ح وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ بَكْرِ بْنِ وَائِلٍ، كُلُّهُمْ عَنِ الزُّهْرِيِّ، بِإِسْنَادِ اللَّيْثِ، وَمَعْنَى حَدِيثِهِ.This hadith has been narrated on the authority of Zuhri with a different chains of transmitters.Status: Sahihہم سے یحییٰ بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے مالک رضی اللہ عنہ سے پڑھا، اور ہم سے ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد اور اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا۔ مجھ سے ابن عیینہ نے بیان کیا، مجھ سے حرملہ بن یحییٰ نے بیان کیا، ہم سے ابن وہب نے بیان کیا، یونس ، اسحاق بن ابراہیم اور عبد بن عبداللہ نے۔ قابل تعریف، انہوں نے کہاہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، کہا ہم سے معمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدہ بن سلیمان نے بیان کیا، وہ ہشام بن عروہ کی سند سے۔ بکر بن وائل کی سند پر، یہ سب الزہری کی سند پر، اللیث کی سند کے ساتھ، اور اس کی حدیث کے معنی ہیں۔
Hadith #4237وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: أَخَذَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا يَنْهَانَا عَنِ النَّذْرِ، وَيَقُولُ: «إِنَّهُ لَا يَرُدُّ شَيْئًا، وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الشَّحِيحِ.Allah's Messenger (ﷺ) singled out one day forbidding us to take vows and said: It would not avert anything; it is by which something is extracted from the miserly person.Status: Sahihرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن ہمیں نذر سے منع کرنے لگے ، آپ فرمانے لگے : " یہ کسی چیز کو نہیں ٹالتی ، اس کے ذریعے سے تو بخیل سے ( اللہ کی راہ میں کچھ ) نکلوایا جاتا ہے.
Hadith #4238حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَكِيمٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «النَّذْرُ لَا يُقَدِّمُ شَيْئًا، وَلَا يُؤَخِّرُهُ، وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ.Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: The vow neither hastens anything nor defers anything, but is the means whereby (something) is extracted from the miserly person.Status: Sahihآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " نذر کسی چیز کو آگے کرتی ہے نہ پیچھے ، اس کے ذریعے سے تو بخیل سے ( مال ) نکلوایا جاتا ہے.
Hadith #4239حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَى عَنِ النَّذْرِ، وَقَالَ: «إِنَّهُ لَا يَأْتِي بِخَيْرٍ، وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ.Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) forbade (people) taking vows, and said: It does not (necessarily) bring good (in the form of substantial, and tangible results), but it is the meant whereby something is extracted from the miserly persons.Status: Sahihآپ نے نذر سے منع کیا اور فرمایا : " بلاشبہ یہ کوئی خیر لے کر نہیں آتی ، اس کے ذریعے سے تو بخیل سے ( کچھ ) نکلوایا جاتا ہے.
Hadith #4240وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا مُفَضَّلٌ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، كِلَاهُمَا عَنْ مَنْصُورٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ جَرِيرٍ.This hadith has been narrated on the authority of Mansur with the same chain of transmitters.Status: Sahihمجھ سے محمد بن رافع نے بیان کیا، ہم سے یحییٰ بن آدم نے بیان کیا,مفضل اور سفیان دونوں نے منصور سے اسی سند کے ساتھ جریر کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی.
Hadith #4241وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ، عَنِ الْعَلَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا تَنْذِرُوا، فَإِنَّ النَّذْرَ لَا يُغْنِي مِنَ الْقَدَرِ شَيْئًا، وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ.Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: Do not take vows, for a vow has no effect against Fate; it is only from the miserly that something is extracted.Status: Sahihرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " نذر نہ مانا کرو ، نذر تقدیر کے معاملے میں کوئی فائدہ نہیں دیتی ، اس کے ذریعے سے تو بخیل سے ( مال ) نکلوایا جاتا ہے.
Hadith #4242وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ الْعَلَاءَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَى عَنِ النَّذْرِ، وَقَالَ: «إِنَّهُ لَا يَرُدُّ مِنَ الْقَدَرِ، وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ».Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) forbidding taking of vows, and said: It does not avert Fate, but is the means by which something is extracted from the miser.Status: Sahihآپ نے منت ماننے سے منع کیا اور فرمایا : " یہ تقدیر کے کسی فیصلے کو نہیں ٹال سکتی ، اس کے ذریعے سے تو بخیل سے ( مال ) نکلوایا جاتا ہے.
Hadith #4243حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَمْرٍو وَهُوَ ابْنُ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ النَّذْرَ لَا يُقَرِّبُ مِنِ ابْنِ آدَمَ شَيْئًا لَمْ يَكُنِ اللهُ قَدَّرَهُ لَهُ، وَلَكِنِ النَّذْرُ يُوَافِقُ الْقَدَرَ، فَيُخْرَجُ بِذَلِكَ مِنَ الْبَخِيلِ مَا لَمْ يَكُنِ الْبَخِيلُ يُرِيدُ أَنْ يُخْرِجَ.Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: The vow does not bring anything near to the son of Adam which Allah has not ordained for him, but (at times) the vow coincides with Destiny, and this is how something is extracted from the miserly person, which that miser was not willing to give.Status: Sahihآپ نے فرمایا : " بلاشبہ نذر کسی چیز کو ابن آدم کے قریب نہیں کرتی ، جو اللہ نے اس کے لیے مقدر نہیں کی ، بلکہ نذر تقدیر کے ساتھ موافقت کرتی ہے ، اس کے ذریعے سے بخیل سے وہ کچھ نکلوایا جاتا ہے جسے بخیل نکالنا نہیں چاہتا.
Hadith #4244حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيَّ، وَعَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ، كِلَاهُمَا عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.This hadith has been transmitted on the authority of 'Amr bin Abu 'Amr.Status: Sahihہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا, یقوب بن عبدالرحمن القاری اور عبدالعزیز دراوردی دونوں نے عمرو بن ابی عمرو سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی.
Hadith #4245وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: كَانَتْ ثَقِيفُ حُلَفَاءَ لِبَنِى عُقَيْلٍ، فَأَسَرَتْ ثَقِيفُ رَجُلَيْنِ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَسَرَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَجُلًا مِنْ بَنِي عُقَيْلٍ، وَأَصَابُوا مَعَهُ الْعَضْبَاءَ، فَأَتَى عَلَيْهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الْوَثَاقِ، قَالَ: يَا مُحَمَّدُ، فَأَتَاهُ، فَقَالَ: «مَا شَأْنُكَ؟» فَقَالَ: بِمَ أَخَذْتَنِي، وَبِمَ أَخَذْتَ سَابِقَةَ الْحَاجِّ؟ فَقَالَ: «إِعْظَامًا لِذَلِكَ أَخَذْتُكَ بِجَرِيرَةِ حُلَفَائِكَ ثَقِيفَ»، ثُمَّ انْصَرَفَ عَنْهُ، فَنَادَاهُ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، يَا مُحَمَّدُ، وَكَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَحِيمًا رَقِيقًا، فَرَجَعَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: «مَا شَأْنُكَ؟» قَالَ: إِنِّي مُسْلِمٌ، قَالَ: «لَوْ قُلْتَهَا وَأَنْتَ تَمْلِكُ أَمْرَكَ أَفْلَحْتَ كُلَّ الْفَلَاحِ»، ثُمَّ انْصَرَفَ، فَنَادَاهُ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، يَا مُحَمَّدُ، فَأَتَاهُ، فَقَالَ: «مَا شَأْنُكَ؟» قَالَ: إِنِّي جَائِعٌ فَأَطْعِمْنِي، وَظَمْآنُ فَأَسْقِنِي، قَالَ: «هَذِهِ حَاجَتُكَ»، فَفُدِيَ بِالرَّجُلَيْنِ، قَالَ: وَأُسِرَتِ امْرَأَةٌ مِنَ الْأَنْصَارِ وَأُصِيبَتِ الْعَضْبَاءُ، فَكَانَتِ الْمَرْأَةُ فِي الْوَثَاقِ وَكَانَ الْقَوْمُ يُرِيحُونَ نَعَمَهُمْ بَيْنَ يَدَيْ بُيُوتِهِمْ، فَانْفَلَتَتْ ذَاتَ لَيْلَةٍ مِنَ الْوَثَاقِ، فَأَتَتِ الْإِبِلَ، فَجَعَلَتْ إِذَا دَنَتْ مِنَ الْبَعِيرِ رَغَا فَتَتْرُكُهُ حَتَّى تَنْتَهِيَ إِلَى الْعَضْبَاءِ، فَلَمْ تَرْغُ، قَالَ: وَنَاقَةٌ مُنَوَّقَةٌ فَقَعَدَتْ فِي عَجُزِهَا، ثُمَّ زَجَرَتْهَا فَانْطَلَقَتْ، وَنَذِرُوا بِهَا فَطَلَبُوهَا فَأَعْجَزَتْهُمْ، قَالَ: وَنَذَرَتْ لِلَّهِ إِنْ نَجَّاهَا اللهُ عَلَيْهَا لَتَنْحَرَنَّهَا، فَلَمَّا قَدِمَتِ الْمَدِينَةَ رَآهَا النَّاسُ، فَقَالُوا: الْعَضْبَاءُ نَاقَةُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنَّهَا نَذَرَتْ إِنْ نَجَّاهَا اللهُ عَلَيْهَا لَتَنْحَرَنَّهَا، فَأَتَوْا رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرُوا ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: «سُبْحَانَ اللهِ، بِئْسَمَا جَزَتْهَا، نَذَرَتْ لِلَّهِ إِنْ نَجَّاهَا اللهُ عَلَيْهَا لَتَنْحَرَنَّهَا، لَا وَفَاءَ لِنَذْرٍ فِي مَعْصِيَةٍ، وَلَا فِيمَا لَا يَمْلِكُ الْعَبْدُ»، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ حُجْرٍ: «لَا نَذْرَ فِي مَعْصِيَةِ اللهِ.The tribe of Thaqif was the ally of Banu 'Uqail. Thaqif took two persons from amongst the Companions of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as prisoners. The Companions of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) took one person at Banu Uqail as prisoner, and captured al-'Adbi (the she-camel of the Holy Prophet) along with him. Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) came to him and he was tied with ropes. He said: Muhammad. He came near him and said: What is the matter with you? Thereupon he (the prisoner) said: Why have you taken me as prisoner and why have you caught hold of one proceeding the pilgrims (the she-camel as she carried the Prophet on her back and walked ahead of the multitude)? He (the Holy Prophet ﷺ) said: (Yours is a great fault). I (my men) have caught hold of you for the crime of your allies, Banu Thaqif. He (the Holy Prophet ﷺ) then turned away. He again called him and said: Muhammad, Muhammad, and since Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) was very compassionate, and tenderhearted, he returned to him, and said: What is the matter with you? He said: I am a Muslim, whereupon he (the Holy Prophet ﷺ) said: Had you said this when you had been the master of yourself, you would have gained every success. He then turned away. He (the prisoner) called him again saying: Muhammad, Muhammad. He came to him and said: What is the matter with you? He said: I am hungry, feed me, and I am thirsty, so provide me with drink. He (the Holy Prophet ﷺ) said: That is (to satisfy) your want. He was then ransomed for two persons (who had been taken prisoner by Thaqif). He (the narrator) said: A woman of the Ansar had been taken prisoner and also al-Adbi' was caught. The woman had been tied with ropes. The people were giving rest to their animals before their houses. She escaped one night from the bondage and came to the camels. As she drew near the camels, they fretted and fumed and so she left them until she came to al-, Adbi'. It did not fret and fume; it was docile She rode upon its back and drove it away and she went off. When they (the enemies of Islam) were warned of this, they went in search of it, but it (the she-camel) exhausted them. She (the woman) took vow for Allah, that in case He would save her through it, she would offer that as a sacrifice. As she reached Medina, the people saw her and they said: Here is al-Adbi, the she-camel of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ). She (the woman) said that she had taken a vow that if Allah would save her on its back, she would sacrifice it. They (the Prophet's Companions) came to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and made a mention of that to him, whereupon he said: Hallowed be Allah, how ill she rewarded it that she took vow to Allah that if He saves her on its back, she would sacrifice it! There is no fulfillment of the vow in an act of disobedience, nor in an act over which a person has no control. In the version of Ibn Hujr (the words are): There is no vow in disobedience to Allah.Status: Sahihثقیف ، بنو عقیل کے حلیف تھے ، ثقیف نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے دو آدمیوں کو قید کر لیا ، ( بدلے میں ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب نے بنو عقیل کے ایک آدمی کو قیدی بنا لیا اور انہوں نے اس کے ساتھ اونٹنی عضباء بھی حاصل کر لی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس آدمی کے پاس سے گزرے ، وہ بندھا ہوا تھا ، اس نے کہا : اے محمد! آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس آئے اور پوچھا : "" کیا بات ہے؟ "" اس نے کہا : آپ نے مجھے کس وجہ سے پکڑا ہوا اور حاجیوں ( کی سواریوں ) سے سبقت لے جانے والی اونٹنی کو کیوں پکڑا ہے؟ آپ نے ۔ ۔ اس معاملے کو سنگین خیال کرتے ہوئے ۔ ۔ جواب دیا : "" میں نے تمہیں تمہارے حلیف ثقیف کے جرم کی بنا پر ( اس کے ازالے کے لیے ) پکڑا ہے ۔ "" پھر آپ وہاں سے پلٹے تو اس نے ( پھر سے ) آپ کو آواز دی اور کہا : اے محمد! اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہت رحم کرنے والے ، نرم دل تھے ۔ پھر سے آپ اس کے پاس واپس آئے اور فرمایا : "" کیا بات ہے؟ "" اس نے کہا : ( اب ) میں مسلمان ہوں ۔ آپ نے فرمایا : اگر تم یہ بات اس وقت کہتے جب تم اپنے مالک آپ تھے ( آزاد تھے ) تو تم پوری بھلائی حاصل کر لیتے ( اب بھی ملے گی لیکن پوری نہ ہو گی ۔ ) "" پھر آپ پلٹے تو اس نے آپ کو آواز دی اور کہا : اے محمد! اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! آپ ( پھر ) اس کے پاس آئے اور پوچھا : "" کیا بات ہے؟ "" اس نے کہا : میں بھوکا ہوں مجھے ( کھانا ) کھلائیے اور پیاسا ہوں مجھے ( پانی ) پلائیے ۔ آپ نے فرمایا : "" ( ہاں ) یہ تمہاری ( فورا پوری کی جانے والی ) ضرورت ہے ۔ "" اس کے بعد ( معاملات طے کر کے ) اسے دونوں آدمیوں کے بدلے میں چھوڑ دیا گیا ۔ ( اونٹنی پیچھے رہ گئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حصے میں آئی ۔ لیکن مشرکین نے دوبارہ حملے کر کے پھر اسے اپنے قبضے میں لے لیا ۔ ) کہا : ( بعد میں ، غزوہ ذات القرد کے موقع پر ، مدینہ پر حملے کے دوران ) ایک انصاری عورت قید کر لی گئی اور عضباء اونٹنی بھی پکڑ لی گئی ، عورت بندھنوں میں ( جکڑی ہوئی ) تھی ۔ لوگ اپنے اونٹ اپنے گھروں کے سامنے رات کو آرام ( کرنے کے لیے بٹھا ) دیتے تھے ، ایک رات وہ ( خاتون ) اچانک بیڑیوں ( بندھنوں ) سے نکل بھاگی اور اونٹوں کے پاس آئی ، وہ ( سواری کے لیے ) جس اونٹ کے بھی قریب جاتی وہ بلبلانے لگتا تو وہ اسے چھوڑ دیتی حتی کہ وہ عضباء تک پہنچ گئی تو وہ نہ بلبلائی ، کہا : وہ سدھائی ہوئی اونٹنی تھی تو وہ اس کی پیٹھ کے پچھلے حصے پر بیٹھی ، اور اسے دوڑایا تو وہ چل پڑی ۔ لوگوں کو اس ( کے جانے ) کا علم ہو گیا ، انہوں نے اس کا تعاقب کیا لیکن اس نے انہیں بے بس کر دیا ۔ کہا : اس عورت نے اللہ کے لیے نذر مانی کہ اگر اللہ نے اس اونٹنی پر اسے نجات دی تو وہ اسے ( اللہ کی رضا کے لیے ) نحر کر دے گی ۔ جب وہ مدینہ پہنچی ، لوگوں نے اسے دیکھا تو کہنے لگے : یہ عضباء ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی ۔ وہ عورت کہنے لگی کہ اس نے یہ نذر مانی ہے کہ اگر اللہ نے اسے اس اونٹنی پر نجات عطا فرما دی تو وہ اس اونٹنی کو ( اللہ کی راہ میں ) نحر کر دے گی ۔ اس پر لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو یہ بات بتائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" سبحان اللہ! اس عورت نے اسے جو بدلہ دیا وہ کتنا برا ہے! اس نے اللہ کے لیے یہ نذر مانی ہے کہ اگر اللہ نے اس کو اس اونٹنی پر نجات دے دی تو وہ اسے ذبح کر دے گی ، معصیت میں نذر پوری نہیں کی جا سکتی ، نہ ہی اس چیز میں جس کا بندہ مالک نہ ہو ۔ "" ابن حجر کی روایت میں ہے : "" اللہ کی معصیت میں کوئی نذر ( جائز ) نہیں.
Hadith #4246حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ، ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ، عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيِّ، كِلَاهُمَا عَنْ أَيُّوبَ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ، وَفِي حَدِيثِ حَمَّادٍ قَالَ: كَانَتِ الْعَضْبَاءُ لِرَجُلٍ مِنْ بَنِي عُقَيْلٍ، وَكَانَتْ مِنْ سَوَابِقِ الْحَاجِّ، وَفِي حَدِيثِهِ أَيْضًا، فَأَتَتْ عَلَى نَاقَةٍ ذَلُولٍ مُجَرَّسَةٍ، وَفِي حَدِيثِ الثَّقَفِيِّ: وَهِيَ نَاقَةٌ مُدَرَّبَةٌ."Al-Abda' belong to a man of banu and Uqail, she was one of those that preceded the pilgrims." In his Hadith it also says: "She came to a camel that was submissive and well-behaved." In the Hadith of Ath-Thaqifi it says: "She was a well- trained camel."Status: Sahihعضباء اونٹنی بنو عقیل کے ایک آدمی کی تھی اور وہ حاجیوں کی سواریوں میں سب سے آگے رہنے والی اونٹنیوں میں سے تھی ( تیز رفتار تھی ۔ ) اور ان کی حدیث میں یہ بھی ہے : اور وہ ( قیدی عورت ) سدھائی ہوئی مَشاق اونٹنی پر ( بیٹھ کر ) آئی ، اور ثقفی کی حدیث میں ہے : وہ سدھائی ہوئی اونٹنی تھی ۔
Hadith #4247حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، ح وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، حَدَّثَنِي ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى شَيْخًا يُهَادَى بَيْنَ ابْنَيْهِ، فَقَالَ: «مَا بَالُ هَذَا؟» قَالُوا: نَذَرَ أَنْ يَمْشِيَ، قَالَ: «إِنَّ اللهَ عَنْ تَعْذِيبِ هَذَا نَفْسَهُ لَغَنِيٌّ»، وَأَمَرَهُ أَنْ يَرْكَبَ.Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) saw an old man being supported between his two sons. He (the Holy Prophet ﷺ) said: What is the matter with him? They said: He had taken the vow to walk (on foot to the Ka'ba). Thereupon he (Allah's Apostle ﷺ) said: Allah is indifferent to his inflicting upon himself chastisement, and he commanded him to ride.Status: Sahihنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بوڑھے آدمی کو دیکھا وہ اپنے دو بیٹیوں کے سہارے چلا کر لے جایا جا رہا تھا ، آپ نے پوچھا : " اس کا کیا معاملہ ہے؟ " لوگوں نے کہا : اس نے پیدل چلنے کی نذر مانی ہے ۔ آپ نے فرمایا : " بلاشبہ اللہ تعالیٰ اس شخص کے اپنے آپ کو عذاب دینے سے بے نیاز ہے ۔ " اور ( اس کے پاس پیدل چل کر جانے کی استطاعت ہی نہ تھی ، اس لیے ) آپ نے اسے سوار ہونے کا حکم دیا.
Hadith #4248وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَقُتَيْبَةُ، وَابْنُ حُجْرٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَمْرٍو وَهُوَ ابْنُ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَدْرَكَ شَيْخًا يَمْشِي بَيْنَ ابْنَيْهِ، يَتَوَكَّأُ عَلَيْهِمَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا شَأْنُ هَذَا؟» قَالَ ابْنَاهُ: يَا رَسُولَ اللهِ، كَانَ عَلَيْهِ نَذْرٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ارْكَبْ أَيُّهَا الشَّيْخُ، فَإِنَّ اللهَ غَنِيٌّ عَنْكَ، وَعَنْ نَذْرِكَ»، وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ، وَابْنِ حُجْرٍ.Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) found an old man walking between his two sons supported by them, whereupon Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: What is the matter with him? He (the narrator) said: Allah's Messenger, they are his sons and there is upon him the (fulfilment) of the vow, whereupon Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Ride, old man, for Allah is not in need of you and your vow.Status: Sahihنبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک بوڑھے آدمی کو ملے جو اپنے دو بیٹوں کے درمیان ، ان کا سہارا لیے چل رہا تھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : " اس کا معاملہ کیا ہے؟ " اس کے دونوں بیٹوں نے کہا : اللہ کے رسول! اس کے ذمے نذر تھی ۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اے بزرگ! سوار ہو جاؤ ، اللہ تعالیٰ تم سے اور تمہاری نذر سے بے نیاز ہے ( اسے اس کی ضرورت نہیں ۔ ) ۔ ۔ الفاظ قتیبہ اور ابن حجر کے ہیں.
Hadith #4249وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.This hadith has been narrated on the authority of 'Amr bin Abu 'Amr with the same chain of transmitters.Status: Sahihہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا, عبدالعزیز دراوردی نے عمرو بن ابی عمرو سے ، اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی.
Hadith #4250وحَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى بْنِ صَالِحٍ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ يَعْنِي ابْنَ فَضَالَةَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، أَنَّهُ قَالَ: نَذَرَتْ أُخْتِي أَنْ تَمْشِيَ إِلَى بَيْتِ اللهِ حَافِيَةً، فَأَمَرَتْنِي أَنْ أَسْتَفْتِيَ لَهَا رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَفْتَيْتُهُ، فَقَالَ: «لِتَمْشِ، وَلْتَرْكَبْ.My sister took a vow that she would walk bare foot to the house of Allah (Ka'ba). She asked me to inquire from Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) about it. I sought his decision and he said: She should walk on foot and ride also.Status: Sahihمیری بہن نے ننگے پاؤں پیدل چل کر بیت اللہ جانے کی نذر مانی اور مجھ سے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے لیے فتویٰ لوں ، میں نے آپ سے فتویٰ پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " وہ ( بقدر استطاعت ) پیدل چلے اور سوار ہو.
Hadith #4251وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ، بْنُ أَبِي أَيُّوبَ أَنَّ يَزِيدَ بْنَ أَبِي حَبِيبٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا الْخَيْرِ حَدَّثَهُ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ، أَنَّهُ قَالَ نَذَرَتْ أُخْتِي . فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ مُفَضَّلٍ وَلَمْ يَذْكُرْ فِي الْحَدِيثِ حَافِيَةً . وَزَادَ وَكَانَ أَبُو الْخَيْرِ لاَ يُفَارِقُ عُقْبَةَ."My sister made a vow..." and he mentioned a Hadith like that of Mufaddal (no. 4250), but he did not mention in the Hadith: "barefoot," and he added: "Abdul -Khair did not leave 'Uqbah."Status: Sahihمیں نے اپنی بہن سے نذر مانی تو انہوں نے ایک پسندیدہ حدیث کی مثال بیان کی لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ انہوں نے حدیث میں ایک ننگے پاؤں عورت کا ذکر کیا ہے اور ابو الخیر عقبہ کو نہیں چھوڑا۔
Hadith #4252وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، وَابْنُ أَبِي خَلَفٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، أَنَّ يَزِيدَ بْنَ أَبِي حَبِيبٍ، أَخْبَرَهُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ.Yazid bin Abi Habib narrated a Hadith like that of 'Abdur'Razaq with this chain.Status: Sahihمجھ سے محمد بن حاتم اور ابن ابی خلف نے بیان کیا، کہا, رَوح بن عبادہ نے ہمیں حدیث بیان کی ، ( کہا : ) ہمیں ابن جریج نے حدیث سنائی ، ( کہا : ) مجھے یحییٰ بن ایوب نے خبر دی کہ انہیں یزید بن ابی حبیب نے اسی سند سے خبر دی ۔ ۔ عبدالرزاق کی حدیث کے مانند.
Hadith #4253وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ، وَيُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى، قَالَ يُونُسُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِمَاسَةَ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «كَفَّارَةُ النَّذْرِ كَفَّارَةُ الْيَمِينِ.Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: The expiation of the (breach of) a vow is the same as that of the (breach of an oath).Status: Sahihآپ نے فرمایا : " نذر کا کفارہ ( وہی ہے جو ) قسم کا کفارہ ہے.