Hadiths in Chapter 58

Showing 1-20 of 50

Hadith #3091حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ، أَنَّ حُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ، عَلَيْهِمَا السَّلاَمُ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيًّا قَالَ كَانَتْ لِي شَارِفٌ مِنْ نَصِيبِي مِنَ الْمَغْنَمِ يَوْمَ بَدْرٍ، وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَعْطَانِي شَارِفًا مِنَ الْخُمُسِ، فَلَمَّا أَرَدْتُ أَنْ أَبْتَنِيَ بِفَاطِمَةَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَاعَدْتُ رَجُلاً صَوَّاغًا مِنْ بَنِي قَيْنُقَاعَ، أَنْ يَرْتَحِلَ مَعِيَ فَنَأْتِيَ بِإِذْخِرٍ أَرَدْتُ أَنْ أَبِيعَهُ الصَّوَّاغِينَ، وَأَسْتَعِينَ بِهِ فِي وَلِيمَةِ عُرْسِي، فَبَيْنَا أَنَا أَجْمَعُ لِشَارِفَىَّ مَتَاعًا مِنَ الأَقْتَابِ وَالْغَرَائِرِ وَالْحِبَالِ، وَشَارِفَاىَ مُنَاخَانِ إِلَى جَنْبِ حُجْرَةِ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ، رَجَعْتُ حِينَ جَمَعْتُ مَا جَمَعْتُ، فَإِذَا شَارِفَاىَ قَدِ اجْتُبَّ أَسْنِمَتُهُمَا وَبُقِرَتْ خَوَاصِرُهُمَا، وَأُخِذَ مِنْ أَكْبَادِهِمَا، فَلَمْ أَمْلِكْ عَيْنَىَّ حِينَ رَأَيْتُ ذَلِكَ الْمَنْظَرَ مِنْهُمَا، فَقُلْتُ مَنْ فَعَلَ هَذَا فَقَالُوا فَعَلَ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَهْوَ فِي هَذَا الْبَيْتِ فِي شَرْبٍ مِنَ الأَنْصَارِ‏.‏ فَانْطَلَقْتُ حَتَّى أَدْخُلَ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَعِنْدَهُ زَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ، فَعَرَفَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي وَجْهِي الَّذِي لَقِيتُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ مَا لَكَ ‏"‏ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهَ، مَا رَأَيْتُ كَالْيَوْمِ قَطُّ، عَدَا حَمْزَةُ عَلَى نَاقَتَىَّ، فَأَجَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا وَبَقَرَ خَوَاصِرَهُمَا، وَهَا هُوَ ذَا فِي بَيْتٍ مَعَهُ شَرْبٌ‏.‏ فَدَعَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِرِدَائِهِ فَارْتَدَى ثُمَّ انْطَلَقَ يَمْشِي، وَاتَّبَعْتُهُ أَنَا وَزَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ حَتَّى جَاءَ الْبَيْتَ الَّذِي فِيهِ حَمْزَةُ، فَاسْتَأْذَنَ فَأَذِنُوا لَهُمْ فَإِذَا هُمْ شَرْبٌ، فَطَفِقَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَلُومُ حَمْزَةَ فِيمَا فَعَلَ، فَإِذَا حَمْزَةُ قَدْ ثَمِلَ مُحْمَرَّةً عَيْنَاهُ، فَنَظَرَ حَمْزَةُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، ثُمَّ صَعَّدَ النَّظَرَ فَنَظَرَ إِلَى رُكْبَتِهِ، ثُمَّ صَعَّدَ النَّظَرَ فَنَظَرَ إِلَى سُرَّتِهِ، ثُمَّ صَعَّدَ النَّظَرَ فَنَظَرَ إِلَى وَجْهِهِ ثُمَّ قَالَ حَمْزَةُ هَلْ أَنْتُمْ إِلاَّ عَبِيدٌ لأَبِي فَعَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَدْ ثَمِلَ، فَنَكَصَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى عَقِبَيْهِ الْقَهْقَرَى وَخَرَجْنَا مَعَهُ‏.‏I got a she-camel in my share of the war booty on the day (of the battle) of Badr, and the Prophet (ﷺ) had given me a she-camel from the Khumus. When I intended to marry Fatima, the daughter of Allah's Apostle, I had an appointment with a goldsmith from the tribe of Bani Qainuqa' to go with me to bring Idhkhir (i.e. grass of pleasant smell) and sell it to the goldsmiths and spend its price on my wedding party. I was collecting for my she-camels equipment of saddles, sacks and ropes while my two shecamels were kneeling down beside the room of an Ansari man. I returned after collecting whatever I collected, to see the humps of my two she-camels cut off and their flanks cut open and some portion of their livers was taken out. When I saw that state of my two she-camels, I could not help weeping. I asked, "Who has done this?" The people replied, "Hamza bin `Abdul Muttalib who is staying with some Ansari drunks in this house." I went away till I reached the Prophet (ﷺ) and Zaid bin Haritha was with him. The Prophet (ﷺ) noticed on my face the effect of what I had suffered, so the Prophet (ﷺ) asked. "What is wrong with you." I replied, "O Allah's Messenger (ﷺ)! I have never seen such a day as today. Hamza attacked my two she-camels, cut off their humps, and ripped open their flanks, and he is sitting there in a house in the company of some drunks." The Prophet (ﷺ) then asked for his covering sheet, put it on, and set out walking followed by me and Zaid bin Haritha till he came to the house where Hamza was. He asked permission to enter, and they allowed him, and they were drunk. Allah's Messenger (ﷺ) started rebuking Hamza for what he had done, but Hamza was drunk and his eyes were red. Hamza looked at Allah's Messenger (ﷺ) and then he raised his eyes, looking at his knees, then he raised up his eyes looking at his umbilicus, and again he raised up his eyes look in at his face. Hamza then said, "Aren't you but the slaves of my father?" Allah's Messenger (ﷺ) realized that he was drunk, so Allah's Messenger (ﷺ) retreated, and we went out with him.Status: Sahihجنگ بدر کے مال غنیمت سے میرے حصے میں ایک جوان اونٹنی آئی تھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایک جوان اونٹنی خمس کے مال میں سے دی تھی ‘ جب میرا ارادہ ہوا کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شادی کروں ‘ تو بنی قینقاع ( قبیلہ یہود ) کے ایک صاحب سے جو سنار تھے ‘ میں نے یہ طے کیا کہ وہ میرے ساتھ چلے اور ہم دونوں اذخر گھاس ( جنگل سے ) لائیں ۔ میرا ارادہ یہ تھا کہ میں وہ گھاس سناروں کو بیچ دوں گا اور اس کی قیمت سے اپنے نکاح کا ولیمہ کروں گا ۔ ابھی میں ان دونوں اونٹنیوں کا سامان ‘ پالان اور تھیلے اور رسیاں جمع کر رہا تھا ۔ اور یہ دونوں اونٹنیاں ایک انصاری صحابی کے گھر کے پاس بیٹھی ہوئی تھیں کہ جب سارا سامان فراہم کر کے واپس آیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ میری دونوں اونٹنیوں کے کوہان کسی نے کاٹ دیئے ہیں ۔ اور ان کے پیٹ چیر کر اندر سے کلیجی نکال لی گئی ہیں ۔ جب میں نے یہ حال دیکھا تو میں بے اختیار رو دیا ۔ میں نے پوچھا کہ یہ سب کچھ کس نے کیا ہے ؟ تو لوگوں نے بتایا کہ حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے اور وہ اسی گھر میں کچھ انصار کے ساتھ شراب پی رہے ہیں ۔ میں وہاں سے واپس آ گیا اور سیدھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ آپ کی خدمت میں اس وقت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ بھی بیٹھے ہوئے تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مجھے دیکھتے ہی سمجھ گئے کہ میں کسی بڑے صدمے میں ہوں ۔ اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ‘ علی ! کیا ہوا ؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں نے آج کے دن جیسا صدمہ کبھی نہیں دیکھا ۔ حمزہ ( رضی اللہ عنہ ) نے میری دونوں اونٹنیوں پر ظلم کر دیا ۔ دونوں کے کوہان کاٹ ڈالے اور ان کے پیٹ چیر ڈالے ۔ ابھی وہ اسی گھر میں کئی یاروں کے ساتھ شراب کی مجلس جمائے ہوئے موجود ہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر اپنی چادر مانگی اور اسے اوڑھ کر پیدل چلنے لگے ۔ میں اور زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ بھی آپ کے پیچھے پیچھے ہوئے ۔ آخر جب وہ گھر آ گیا جس میں حمزہ رضی اللہ عنہ موجود تھے تو آپ نے اندر آنے کی اجازت چاہی اور اندر موجود لوگوں نے آپ کو اجازت دے دی ۔ وہ لوگ شراب پی رہے تھے ۔ حمزہ رضی اللہ عنہ نے جو کچھ کیا تھا ۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کچھ ملامت کرنا شروع کی ۔ حمزہ رضی اللہ عنہ کی آنکھیں شراب کے نشے میں مخمور اور سرخ ہو رہی تھیں ۔ انہوں نے نظر اٹھا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ۔ پھر نظر ذرا اور اوپر اٹھائی ‘ پھر وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنوں پر نظر لے گئے اس کے بعد نگاہ اور اٹھا کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ناف کے قریب دیکھنے لگے ۔ پھر چہرے پر جمادی ۔ پھر کہنے لگے کہ تم سب میرے باپ کے غلام ہو ، یہ حال دیکھ کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جب محسوس کیا کہ حمزہ رضی اللہ عنہ بالکل نشے میں ہیں ، تو آپ وہیں سے الٹے پاؤں واپس آ گئے اور ہم بھی آپ کے ساتھ نکل آئے ۔
Hadith #3092, 3093حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ ـ رضى الله عنها ـ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ فَاطِمَةَ ـ عَلَيْهَا السَّلاَمُ ـ ابْنَةَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سَأَلَتْ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَقْسِمَ لَهَا مِيرَاثَهَا، مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْهِ‏. فَقَالَ لَهَا أَبُو بَكْرٍ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ لاَ نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ ‏"‏‏.‏ فَغَضِبَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَهَجَرَتْ أَبَا بَكْرٍ، فَلَمْ تَزَلْ مُهَاجِرَتَهُ حَتَّى تُوُفِّيَتْ وَعَاشَتْ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سِتَّةَ أَشْهُرٍ‏.‏ قَالَتْ وَكَانَتْ فَاطِمَةُ تَسْأَلُ أَبَا بَكْرٍ نَصِيبَهَا مِمَّا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ خَيْبَرَ وَفَدَكٍ وَصَدَقَتِهِ بِالْمَدِينَةِ، فَأَبَى أَبُو بَكْرٍ عَلَيْهَا ذَلِكَ، وَقَالَ لَسْتُ تَارِكًا شَيْئًا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَعْمَلُ بِهِ إِلاَّ عَمِلْتُ بِهِ، فَإِنِّي أَخْشَى إِنْ تَرَكْتُ شَيْئًا مِنْ أَمْرِهِ أَنْ أَزِيغَ‏.‏ فَأَمَّا صَدَقَتُهُ بِالْمَدِينَةِ فَدَفَعَهَا عُمَرُ إِلَى عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ، فَأَمَّا خَيْبَرُ وَفَدَكٌ فَأَمْسَكَهَا عُمَرُ وَقَالَ هُمَا صَدَقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَتَا لِحُقُوقِهِ الَّتِي تَعْرُوهُ وَنَوَائِبِهِ، وَأَمْرُهُمَا إِلَى مَنْ وَلِيَ الأَمْرَ‏.‏ قَالَ فَهُمَا عَلَى ذَلِكَ إِلَى الْيَوْمِ‏.‏After the death of Allah 's Apostle Fatima رضی اللہ عنہا the daughter of Allah's Messenger (ﷺ) asked Abu Bakr As-Siddiq رضی اللہ عنہ to give her, her share of inheritance from what Allah's Messenger (ﷺ) had left of the Fai (i.e. booty gained without fighting) which Allah had given him. Abu Bakr رضی اللہ عنہ said to her, "Allah's Apostle said, 'Our property will not be inherited, whatever we (i.e. prophets) leave is Sadaqa (to be used for charity)." Fatima رضی اللہ عنہا, the daughter of Allah's Messenger (ﷺ) got angry and stopped speaking to Abu Bakr, and continued assuming that attitude till she died. Fatima رضی اللہ عنہا remained alive for six months after the death of Allah's Messenger (ﷺ). She used to ask Abu Bakr رضی اللہ عنہ for her share from the property of Allah's Messenger (ﷺ) which he left at Khaibar, and Fadak, and his property at Medina (devoted for charity). Abu Bakr رضی اللہ عنہ refused to give her that property and said, "I will not leave anything Allah's Messenger (ﷺ) used to do, because I am afraid that if I left something from the Prophet's tradition, then I would go astray." (Later on) `Umar رضی اللہ عنہ gave the Prophet's property (of Sadaqa) at Medina to `Ali and `Abbas رضی اللہ عنہما , but he withheld the properties of Khaibar and Fadak in his custody and said, "These two properties are the Sadaqa which Allah's Apostle used to use for his expenditures and urgent needs. Now their management is to be entrusted to the ruler." (Az-Zuhri said, "They have been managed in this way till today.")Status: Sahihرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی فاطمہ رضی اللہ عنہا نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے مطالبہ کیا تھا کہ آنحضرت کے اس ترکہ سے انہیں ان کی میراث کا حصہ دلایا جائے جو اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو فے کی صورت میں دیا تھا ( جیسے فدک وغیرہ ) ۔ابو بکرصدیق رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ( اپنی حیات میں ) فرمایا تھا کہ ہمارا ( گروہ انبیاء علیہم السلام کا ) ورثہ تقسیم نہیں ہوتا ‘ ہمارا ترکہ صدقہ ہے ۔ فاطمہ رضی اللہ عنہا یہ سن کر غصہ ہو گئیں اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ترک ملاقات کی اور وفات تک ان سے نہ ملیں ۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد چھ مہینے زندہ رہی تھیں ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خیبر اور فدک اور مدینہ کے صدقے کی وراثت کا مطالبہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے کیا تھا ۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اس سے انکار تھا ۔ انہوں نے کہا کہ میں کسی بھی ایسے عمل کو نہیں چھوڑ سکتا جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زندگی میں کرتے رہے تھے ۔ ( عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ) پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مدینہ کا جو صدقہ تھا وہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت علی اور حضرت عباس رضی اللہ عنہما کو ( اپنے عہد خلافت میں ) دے دیا ۔ البتہ خیبر اور فدک کی جائیداد کو عمر رضی اللہ عنہ نے روک رکھا اور فرمایا کہ یہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا صدقہ ہیں اور ان حقوق کے لئے جو وقتی طور پر پیش آتے یا وقتی حادثات کے لئے رکھی تھیں ۔ یہ جائیداد اس شخص کے اختیار میں رہیں گی جو خلیفہ وقت ہو ۔ زہری نے کہا ‘ چنانچہ ان دونوں جائدادوں کا انتظام آج تک ( بذریعہ حکومت ) اسی طرح ہوتا چلا آتا ہے ۔
Hadith #3094حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرْوِيُّ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ،، وَكَانَ، مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرٍ ذَكَرَ لِي ذِكْرًا مِنْ حَدِيثِهِ ذَلِكَ، فَانْطَلَقْتُ حَتَّى أَدْخُلَ عَلَى مَالِكِ بْنِ أَوْسٍ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ الْحَدِيثِ فَقَالَ مَالِكٌ بَيْنَا أَنَا جَالِسٌ فِي أَهْلِي حِينَ مَتَعَ النَّهَارُ، إِذَا رَسُولُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ يَأْتِينِي فَقَالَ أَجِبْ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ‏.‏ فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ حَتَّى أَدْخُلَ عَلَى عُمَرَ، فَإِذَا هُوَ جَالِسٌ عَلَى رِمَالِ سَرِيرٍ، لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ فِرَاشٌ مُتَّكِئٌ عَلَى وِسَادَةٍ مِنْ أَدَمٍ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ ثُمَّ جَلَسْتُ فَقَالَ يَا مَالِ، إِنَّهُ قَدِمَ عَلَيْنَا مِنْ قَوْمِكَ أَهْلُ أَبْيَاتٍ، وَقَدْ أَمَرْتُ فِيهِمْ بِرَضْخٍ فَاقْبِضْهُ فَاقْسِمْهُ بَيْنَهُمْ‏.‏ فَقُلْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، لَوْ أَمَرْتَ بِهِ غَيْرِي‏.‏ قَالَ اقْبِضْهُ أَيُّهَا الْمَرْءُ‏.‏ فَبَيْنَا أَنَا جَالِسٌ عِنْدَهُ أَتَاهُ حَاجِبُهُ يَرْفَا فَقَالَ هَلْ لَكَ فِي عُثْمَانَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَالزُّبَيْرِ وَسَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ يَسْتَأْذِنُونَ قَالَ نَعَمْ‏.‏ فَأَذِنَ لَهُمْ فَدَخَلُوا فَسَلَّمُوا وَجَلَسُوا، ثُمَّ جَلَسَ يَرْفَا يَسِيرًا ثُمَّ قَالَ هَلْ لَكَ فِي عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ قَالَ نَعَمْ‏.‏ فَأَذِنَ لَهُمَا، فَدَخَلاَ فَسَلَّمَا فَجَلَسَا، فَقَالَ عَبَّاسٌ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، اقْضِ بَيْنِي وَبَيْنَ هَذَا‏.‏ وَهُمَا يَخْتَصِمَانِ فِيمَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ بَنِي النَّضِيرِ‏.‏ فَقَالَ الرَّهْطُ عُثْمَانُ وَأَصْحَابُهُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، اقْضِ بَيْنَهُمَا وَأَرِحْ أَحَدَهُمَا مِنَ الآخَرِ‏.‏ قَالَ عُمَرُ تَيْدَكُمْ، أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالأَرْضُ، هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ ‏"‏‏.‏ يُرِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَفْسَهُ‏.‏ قَالَ الرَّهْطُ قَدْ قَالَ ذَلِكَ‏.‏ فَأَقْبَلَ عُمَرُ عَلَى عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ فَقَالَ أَنْشُدُكُمَا اللَّهَ، أَتَعْلَمَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَدْ قَالَ ذَلِكَ قَالاَ قَدْ قَالَ ذَلِكَ‏.‏ قَالَ عُمَرُ فَإِنِّي أُحَدِّثُكُمْ عَنْ هَذَا الأَمْرِ، إِنَّ اللَّهَ قَدْ خَصَّ رَسُولَهُ صلى الله عليه وسلم فِي هَذَا الْفَىْءِ بِشَىْءٍ لَمْ يُعْطِهِ أَحَدًا غَيْرَهُ ـ ثُمَّ قَرَأَ ‏{‏وَمَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْهُمْ‏}‏ إِلَى قَوْلِهِ ‏{‏قَدِيرٌ‏}‏ ـ فَكَانَتْ هَذِهِ خَالِصَةً لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَاللَّهِ مَا احْتَازَهَا دُونَكُمْ، وَلاَ اسْتَأْثَرَ بِهَا عَلَيْكُمْ قَدْ أَعْطَاكُمُوهُ، وَبَثَّهَا فِيكُمْ حَتَّى بَقِيَ مِنْهَا هَذَا الْمَالُ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُنْفِقُ عَلَى أَهْلِهِ نَفَقَةَ سَنَتِهِمْ مِنْ هَذَا الْمَالِ، ثُمَّ يَأْخُذُ مَا بَقِيَ فَيَجْعَلُهُ مَجْعَلَ مَالِ اللَّهِ، فَعَمِلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِذَلِكَ حَيَاتَهُ، أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُونَ ذَلِكَ قَالُوا نَعَمْ‏.‏ ثُمَّ قَالَ لِعَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ أَنْشُدُكُمَا بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمَانِ ذَلِكَ قَالَ عُمَرُ ثُمَّ تَوَفَّى اللَّهُ نَبِيَّهُ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَقَبَضَهَا أَبُو بَكْرٍ، فَعَمِلَ فِيهَا بِمَا عَمِلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّهُ فِيهَا لَصَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ، ثُمَّ تَوَفَّى اللَّهُ أَبَا بَكْرٍ، فَكُنْتُ أَنَا وَلِيَّ أَبِي بَكْرٍ، فَقَبَضْتُهَا سَنَتَيْنِ مِنْ إِمَارَتِي، أَعْمَلُ فِيهَا بِمَا عَمِلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَمَا عَمِلَ فِيهَا أَبُو بَكْرٍ، وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِنِّي فِيهَا لَصَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ، ثُمَّ جِئْتُمَانِي تُكَلِّمَانِي وَكَلِمَتُكُمَا وَاحِدَةٌ، وَأَمْرُكُمَا وَاحِدٌ، جِئْتَنِي يَا عَبَّاسُ تَسْأَلُنِي نَصِيبَكَ مِنِ ابْنِ أَخِيكَ، وَجَاءَنِي هَذَا ـ يُرِيدُ عَلِيًّا ـ يُرِيدُ نَصِيبَ امْرَأَتِهِ مِنْ أَبِيهَا، فَقُلْتُ لَكُمَا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ ‏"‏‏.‏ فَلَمَّا بَدَا لِي أَنْ أَدْفَعَهُ إِلَيْكُمَا قُلْتُ إِنْ شِئْتُمَا دَفَعْتُهَا إِلَيْكُمَا عَلَى أَنَّ عَلَيْكُمَا عَهْدَ اللَّهِ وَمِيثَاقَهُ لَتَعْمَلاَنِ فِيهَا بِمَا عَمِلَ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَبِمَا عَمِلَ فِيهَا أَبُو بَكْرٍ، وَبِمَا عَمِلْتُ فِيهَا مُنْذُ وَلِيتُهَا، فَقُلْتُمَا ادْفَعْهَا إِلَيْنَا‏.‏ فَبِذَلِكَ دَفَعْتُهَا إِلَيْكُمَا، فَأَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ، هَلْ دَفَعْتُهَا إِلَيْهِمَا بِذَلِكَ قَالَ الرَّهْطُ نَعَمْ‏.‏ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ فَقَالَ أَنْشُدُكُمَا بِاللَّهِ هَلْ دَفَعْتُهَا إِلَيْكُمَا بِذَلِكَ قَالاَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ فَتَلْتَمِسَانِ مِنِّي قَضَاءً غَيْرَ ذَلِكَ فَوَاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالأَرْضُ، لاَ أَقْضِي فِيهَا قَضَاءً غَيْرَ ذَلِكَ، فَإِنْ عَجَزْتُمَا عَنْهَا فَادْفَعَاهَا إِلَىَّ، فَإِنِّي أَكْفِيكُمَاهَا‏.‏Muhammad bin Jubair mentioned some part of this Hadith to me, so I set out till I reached Malik bin Aus and asked him about this Hadith, he thereupon , said: One day I was sitting in my home, the sun rose high and it got hot. Suddenly the messenger of `Umar bin Al- Khattab رضی اللہ عنہ came to me and said, "The chief of the believers has sent for you." So, I went along with him till I entered the place where `Umar رضی اللہ عنہ was sitting on a bedstead made of date-palm leaves and covered with no mattress, and he was leaning over a leather pillow. I greeted him and sat down. He said, "O Mali! Some persons of your people who have families came to me and I have ordered that a gift should be given to them, so take it and distribute it among them." I said, "O chief of the believers! I wish that you order someone else to do it." He said, "O man! Take it." While I was sitting there with him, his doorman Yarfa' came saying, "`Uthman, `Abdur-Rahman bin `Auf, Az-Zubair and Sa`d bin Abi Waqqas are asking your permission (to see you); may I admit them?" `Umar رضی اللہ عنہ said, "Yes", So they were admitted and they came in, greeted him, and sat down. After a while Yarfa' came again and said, "May I admit `Ali and `Abbas?" `Umar رضی اللہ عنہ said, "yes." So, they were admitted and they came in and greeted (him) and sat down. Then `Abbas said, "O chief of the believers! Judge between me and this (i.e. `Ali)." They had a dispute regarding the property of Bani An-Nadir which Allah had given to His Apostle as Fai. The group (i.e. `Uthman and his companions) said, "O chief of the believers! Judge between them and relieve both of them front each other." `Umar said, "Be patient! I beseech you by Allah by Whose Permission the Heaven and the Earth exist, do you know that Allah's Messenger (ﷺ) said, 'Our (i.e. prophets') property will not be inherited, and whatever we leave, is Sadaqa (to be used for charity),' and Allah's Messenger (ﷺ) meant himself (by saying "we'')?" The group said, "He said so." `Umar then turned to `Ali and `Abbas and said, "I beseech you by Allah, do you know that Allah's Messenger (ﷺ) said so?" They replied, " He said so." `Umar then said, "So, I will talk to you about this matter. Allah bestowed on His Apostle with a special favor of something of this Fai (booty) which he gave to nobody else." `Umar then recited the Holy Verses: "What Allah bestowed as (Fai) Booty on his Apostle (Muhammad) from them --- for this you made no expedition with either cavalry or camelry: But Allah gives power to His Apostles over whomever He will 'And Allah is able to do all things." 9:6) `Umar added "So this property was especially given to Allah's Messenger (ﷺ), but, by Allah, neither did he take possession of it and leave your, nor did he favor himself with it to your exclusion, but he gave it to all of you and distributed it amongst you till this property remained out of it. Allah's Messenger (ﷺ) used to spend the yearly expenses of his family out of this property and used to keep the rest of its revenue to be spent on Allah 's Cause. Allah 's Apostle kept on doing this during all his lifetime. I ask you by Allah do you know this?" They replies in the affirmative. `Umar then said to `Ali and `Abbas. "I ask you by Allah, do you know this?" `Umar added, "When Allah had taken His Prophet unto Him, 'Abu Bakr said, 'I am the successor of Allah's Messenger (ﷺ) so, Abu Bakr took over that property and managed it in the same way as Allah's Messenger (ﷺ) used to do, and Allah knows that he was true, pious and rightlyguided, and he was a follower of what was right. Then Allah took Abu Bakr unto Him and I became Abu Bakr's successor, and I kept that property in my possession for the first two years of my Caliphate, managing it in the same way as Allah's Messenger (ﷺ) used to do and as Abu Bakr used to do, and Allah knows that I have been true, pious, rightly guided, and a follower of what is right. Now you both (i.e. 'Ah and `Abbas) came to talk to me, bearing the same claim and presenting the same case; you, `Abbas, came to me asking for your share from your nephew's property, and this man, i.e. `Ali, came to me asking for his wife's share from her father's property. I told you both that Allah's Messenger (ﷺ) said, 'Our (prophets') properties are not to be inherited, but what we leave is Sadaqa (to be used for charity).' When I thought it right that I should hand over this property to you, I said to you, 'I am ready to hand over this property to you if you wish, on the condition that you would take Allah's Pledge and Convention that you would manage it in the same way as Allah's Messenger (ﷺ) used to, and as Abu Bakr رضی اللہ عنہ used to do, and as I have done since I was in charge of it.' So, both of you said (to me), 'Hand it over to us,' and on that condition I handed it over to you. So, I ask you by Allah, did I hand it over to them on this condition?" The group aid, "Yes." Then `Umar رضی اللہ عنہ faced `Ali and `Abbas saying, "I ask you by Allah, did I hand it over to you on this condition?" They said, "Yes. " He said, " Do you want now to give a different decision? By Allah, by Whose Leave both the Heaven and the Earth exist, I will never give any decision other than that (I have already given). And if you are unable to manage it, then return it to me, and I will do the job on your behalf."Status: Sahihمحمد بن جبیر نے مجھ سے ( اسی آنے والی ) حدیث کا ذکر کیا تھا ۔ اس لئے میں نے مالک بن اوس کی خدمت میں خود حاضر ہو کر ان سے اس حدیث کے متعلق ( بطور تصدیق ) پوچھا ۔ انہوں نے کہا کہ دن چڑھ آیا تھا اور میں اپنے گھر والوں کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا ‘ اتنے میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا ایک بلانے والا میرے پاس آیا اور کہا کہ امیرالمؤمنین آپ کو بلا رہے ہیں ۔ میں اس قاصد کے ساتھ ہی چلا گیا اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ آپ ایک تخت پر بوریا بچھائے ‘ بورئیے پر کوئی بچھونا نہ تھا ‘ صرف ایک چمڑے کے تکئے پر ٹیک لگائے ہوئے تھے ۔ میں سلام کر کے بیٹھ گیا ۔ پھر انہوں نے فرمایا ‘ مالک ! تمہاری قوم کے کچھ لوگ میرے پاس آئے تھے ‘ میں نے ان کے لئے کچھ حقیر سی امداد کا فیصلہ کر لیا ہے ۔ تم اسے اپنی نگرانی میں ان میں تقسیم کرا دو ‘ میں نے عرض کیا ‘ یا امیرالمؤمنین ! اگر آپ اس کام پر کسی اور کو مقرر فرما دیتے تو بہتر ہوتا ۔ لیکن عمر رضی اللہ عنہ نے یہی اصرار کیا کہ نہیں ‘ اپنی ہی تحویل میں بانٹ دو ۔ ابھی میں وہیں حاضر تھا کہ امیرالمؤمنین کے دربان یرفا آئے اور کہا کہ عثمان بن عفان ‘ عبدالرحمٰن بن عوف ‘ زبیر بن عوام اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہما اندر آنے کی اجازت چاہتے ہیں ؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہاں انہیں اندر بلا لو ۔ آپ کی اجازت پر یہ حضرات داخل ہوئے اور سلام کر کے بیٹھ گئے ۔ یرفا بھی تھوڑی دیر بیٹھے رہے اور پھر اندر آ کر عرض کیا علی اور عباس رضی اللہ عنہما کو بھی اندر آنے کی اجازت ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں انہیں بھی اندر بلا لو ۔ آپ کی اجازت پر یہ حضرات بھی اندر تشریف لے آئے ۔ اور سلام کر کے بیٹھ گئے ۔ عباس رضی اللہ عنہ نے کہا ‘ یا امیرالمؤمنین ! میرا اور ان کا فیصلہ کر دیجئیے ۔ ان حضرات کا جھگڑا اس جائیداد کے بارے میں تھا جو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بنی نضیر کے اموال میں سے ( خمس کے طور پر ) عنایت فرمائی تھی ۔ اس پر حضرت عثمان اور ان کے ساتھ جو دیگر صحابہ تھے کہنے لگے ‘ ہاں ‘ امیرالمؤمنین ! ان حضرات میں فیصلہ فرما دیجئیے اور ہر ایک کو دوسرے کی طرف سے بے فکر کر دیجئیے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ‘ اچھا ‘ تو پھر ذرا ٹھہرئیے اور دم لے لیجئے میں آپ لوگوں سے اس اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس کے حکم سے آسمان اور زمین قائم ہیں ۔ کیا آپ لوگوں کو معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ” ہم پیغمبروں کا کوئی وارث نہیں ہوتا ‘ جو کچھ ہم ( انبیاء ) چھوڑ کر جاتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے ‘‘ جس سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد خود اپنی ذات گرامی بھی تھی ۔ ان حضرات نے تصدیق کی ‘ کہ جی ہاں ‘ بیشک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا ۔ اب حضرت عمر رضی اللہ عنہ علی اور عباس رضی اللہ عنہما کی طرف مخاطب ہوئے ‘ ان سے پوچھا ۔ میں آپ حضرات کو اللہ کی قسم دیتا ہوں ‘ کیا آپ حضرات کو بھی معلوم ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا فرمایا ہے یا نہیں ؟ انہوں نے بھی اس کی تصدیق کی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیشک ایسا فرمایا ہے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اب میں آپ لوگوں سے اس معاملہ کی شرح بیان کرتا ہوں ۔ بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے اس غنیمت کا ایک مخصوص حصہ مقرر کر دیا تھا ۔ جسے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی کسی دوسرے کو نہیں دیا تھا ۔ پھر آپ نے اس آیت کی تلاوت کی » ماافاء اﷲ علی رسولہ منھم « سے اللہ تعالیٰ کے ارشاد قدیر تک اور وہ حصہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے خاص رہا ۔ مگر قسم اللہ کی یہ جائیداد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تم کو چھوڑ کر اپنے لئے جوڑ نہ رکھی ‘ نہ خاص اپنے خرچ میں لائے ‘ بلکہ تم ہی لوگوں کو دیں اور تمہارے ہی کاموں میں خرچ کیں ۔ یہ جو جائیداد بچ رہی ہے اس میں سے آپ اپنی بیویوں کا سال بھر کا خرچ لیا کرتے اس کے بعد جو باقی بچتا وہ اللہ کے مال میں شریک کر دیتے ( جہاد کے سامان فراہم کرنے میں ) خیر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تو اپنی زندگی میں ایسا ہی کرتے رہے ۔ حاضرین تم کو اللہ کی قسم ! کیا تم یہ نہیں جانتے ؟ انہوں نے کہا بیشک جانتے ہیں ۔ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے علی اور عباس رضی اللہ عنہما سے کہا میں آپ حضرات سے بھی قسم دے کر پوچھتا ہوں ‘ کیا آپ لوگ یہ نہیں جانتے ہیں ؟ ( دونوں حضرات نے جواب دیا ہاں ! ) پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یوں فرمایا کہ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دنیا سے اٹھا لیا تو ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خلیفہ ہوں ‘ اور اس لئے انہوں نے ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اس مخلص ) جائیداد پر قبضہ کیا اور جس طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس میں مصارف کیا کرتے تھے ‘ وہ کرتے رہے ۔ اللہ خوب جانتا ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنے اس طرز عمل میں سچے مخلص ‘ نیکوکار اور حق کی پیروی کرنے والے تھے ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بھی اپنے پاس بلا لیا اور اب میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کا نائب مقرر ہوا ۔ میری خلافت کو دو سال ہو گئے ہیں ۔ اور میں نے بھی اس جائیداد کو اپنی تحویل میں رکھا ہے ۔ جو مصارف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ اس میں کیا کرتے تھے ویسا ہی میں بھی کرتا رہا اور اللہ خوب جانتا ہے کہ میں اپنے اس طرز عمل میں سچا ‘ مخلص اور حق کی پیروی کرنے والا ہوں ۔ پھر آپ دونوں میرے پاس مجھ سے گفتگو کرنے آئے اور بالاتفاق گفتگو کرنے لگے کہ دونوں کا مقصد ایک تھا ۔ جناب عباس ! آپ تو اس لئے تشریف لائے کہ آپ کو اپنے بھتیجے ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی میراث کا دعویٰ میرے سامنے پیش کرنا تھا ۔ پھر علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ آپ اس لئے تشریف لائے کہ آپ کو اپنی بیوی ( حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا ) کا دعویٰ پیش کرنا تھا کہ ان کے والد ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) کی میراث انہیں ملنی چاہئے ‘ میں نے آپ دونوں حضرات سے عرض کر دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود فرما گئے کہ ہم پیغمبروں کا کوئی میراث تقسیم نہیں ہوتی ‘ ہم جو کچھ چھوڑ جاتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے ۔ پھر مجھ کو یہ مناسب معلوم ہوا کہ میں ان جائدادوں کو تمہارے قبضے میں دے دوں ‘ تو میں نے تم سے کہا ‘ دیکھو اگر تم چاہو تو میں یہ جائیداد تمہارے سپرد کر دیتا ہوں ‘ لیکن اس عہد اور اس اقرار پر کہ تم اس کی آمدنی سے وہ سب کام کرتے رہو گے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اپنی خلافت میں کرتے رہے اور جو کام میں اپنی حکومت کے شروع سے کرتا رہا ۔ تم نے اس شرط کو قبول کر کے درخواست کی کہ جائدادیں ہم کو دے دو ۔ میں نے اسی شرط پر دے دی ‘ حاضرین کہو میں نے یہ جائیداد یں اسی شرط پر ان کے حوالے کی ہیں یا نہیں ؟ انہوں نے کہا ‘ بیشک اسی شرط پر آپ نے دی ہیں ۔ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے علی رضی اللہ عنہ اور عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا ‘ میں تم کو اللہ کی قسم دیتا ہوں ‘ میں نے اسی شرط پر یہ جائدادیں آپ حضرات کے حوالے کی ہیں یا نہیں ؟ انہوں نے کہا بیشک ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ‘ پھر مجھ سے کس بات کا فیصلہ چاہتے ہو ؟ ( کیا جائیداد کو تقسیم کرانا چاہتے ہو ) قسم اللہ کی ! جس کے حکم سے زمین اور آسمان قائم ہیں میں تو اس کے سوا اور کوئی فیصلہ کرنے والا نہیں ۔ ہاں ! یہ اور بات ہے کہ اگر تم سے اس کا انتظام نہیں ہو سکتا تو پھر جائیداد میرے سپرد کر دو ۔ میں اس کا بھی کام دیکھ لوں گا ۔
Hadith #3095حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ الضُّبَعِيِّ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا هَذَا الْحَىَّ مِنْ رَبِيعَةَ، بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ كُفَّارُ مُضَرَ، فَلَسْنَا نَصِلُ إِلَيْكَ إِلاَّ فِي الشَّهْرِ الْحَرَامِ، فَمُرْنَا بِأَمْرٍ نَأْخُذُ مِنْهُ وَنَدْعُو إِلَيْهِ مَنْ وَرَاءَنَا‏.‏ قَالَ ‏ "‏ آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ، وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ، الإِيمَانِ بِاللَّهِ شَهَادَةِ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ـ وَعَقَدَ بِيَدِهِ ـ وَإِقَامِ الصَّلاَةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ وَصِيَامِ رَمَضَانَ، وَأَنْ تُؤَدُّوا لِلَّهِ خُمُسَ مَا غَنِمْتُمْ، وَأَنْهَاكُمْ عَنِ الدُّبَّاءِ وَالنَّقِيرِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ ‏"‏‏.‏The delegates of the tribe of `Abdul-Qais came and said, "O Allah's Messenger (ﷺ)! We are from the tribe of Rabi`a, and there is the infidels of the tribe of Mudar intervening between you and us, so we cannot come to you except in the Sacred Months. So please order us some instructions that we may apply it to ourselves and also invite our people whom we left behind us to observe as well." The Prophet (ﷺ) said, "I order you (to do) four (things) and forbid you (to do) four: I order you to believe in Allah, that is, to testify that None has the right to be worshipped but Allah (the Prophet (ﷺ) pointed with his hand); to offer prayers perfectly; to pay Zakat; to fast the month of Ramadan, and to pay the Khumus (i.e. one-fifth) of the war booty to Allah and I forbid you to use Ad-dubba', An-Naqir, Al-Hantam and Al-Muzaffat (i.e. utensils used for preparing alcoholic drinks)." (See Hadith No. 50, Vol. 1).Status: Sahihقبیلہ عبدالقیس کا وفد ( دربار رسالت میں ) حاضر ہوا اور عرض کی یا رسول اللہ ! ہمارا تعلق قبیلہ ربیعہ سے ہے اور قبیلہ مضر کے کفار ہمارے اور آپ کے بیچ میں بستے ہیں ۔ ( اس لئے ان کے خطرے کی وجہ سے ہم لوگ ) آپ کی خدمت میں صرف ادب والے مہینوں میں حاضر ہو سکتے ہیں ۔ آپ ہمیں کوئی ایسا واضح حکم فرما دیں جس پر ہم خود بھی مضبوطی سے قائم رہیں اور جو لوگ ہمارے ساتھ نہیں آ سکے ہیں انہیں بھی بتا دیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہیں چار چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے روکتا ہوں ( میں تمہیں حکم دیتا ہوں ) اللہ پر ایمان لانے کا کہ اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں اور آپ نے اپنے ہاتھ کو گرہ لگائی ‘ نماز قائم کرنے کا ‘ زکوٰۃ دینے کا ‘ رمضان کے روزے رکھنے کا ‘ اور اس بات کا کہ جو کچھ بھی تمہیں غنیمت کا ما ل ملے ۔ اس میں پانچواں حصہ ( خمس ) اللہ کے لئے نکال دو اور تمہیں میں دبا ‘ نقیر ‘ حنتم اور مزفت کے استعمال سے روکتا ہوں ۔
Hadith #3096حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ لاَ يَقْتَسِمُ وَرَثَتِي دِينَارًا، مَا تَرَكْتُ بَعْدَ نَفَقَةِ نِسَائِي وَمَئُونَةِ عَامِلِي فَهْوَ صَدَقَةٌ ‏"‏‏.‏Allah's Messenger (ﷺ) said, "My heirs should not take even a single Dinar (i.e. anything from my property), and whatever I leave, excluding the expenditure of my wives and my laborers, will be Sadaqa (i.e. be used for charity)."'Status: Sahihرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے وارث میرے بعد ایک دینار بھی نہ بانٹیں ( میرا ترکہ تقسیم نہ کریں ) میں جو چھوڑ جاؤں اس میں سے میرے عاملوں کی تنخواہ اور میری بیویوں کا خرچ نکال کر باقی سب صدقہ ہے ۔
Hadith #3097حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَمَا فِي بَيْتِي مِنْ شَىْءٍ يَأْكُلُهُ ذُو كَبِدٍ، إِلاَّ شَطْرُ شَعِيرٍ فِي رَفٍّ لِي، فَأَكَلْتُ مِنْهُ حَتَّى طَالَ عَلَىَّ، فَكِلْتُهُ فَفَنِيَ‏.‏Allah's Messenger (ﷺ) died, and there was nothing in my house that a living being could eat, except some barley Lying on a shelf. So, I ate of it for a long period and measured it, and (after a short period) it was consumed.Status: Sahihجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو میرے گھر میں آدھے وسق جو کے سوا جو ایک طاق میں رکھے ہوئے تھے اور کوئی چیز ایسی نہیں تھی جو کسی جگر والے ( جاندار ) کی خوراک بن سکتی ۔ میں اسی میں سے کھاتی رہی اور بہت دن گزر گئے ۔ پھر میں نے اس میں سے ناپ کر نکالنا شروع کیا تو وہ جلدی ختم ہو گئے ۔
Hadith #3098حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ، قَالَ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ الْحَارِثِ، قَالَ مَا تَرَكَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلاَّ سِلاَحَهُ وَبَغْلَتَهُ الْبَيْضَاءَ، وَأَرْضًا تَرَكَهَا صَدَقَةً‏.‏The Prophet (ﷺ) did not leave anything (after his death) except his arms, a white mule, and a (piece of) land which he had given as Sadaqa.Status: Sahihنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( اپنی وفات کے بعد ) اپنے ہتھیار ‘ ایک سفید خچر ‘ اور ایک زمین جسے آپ خود صدقہ کر گئے تھے ‘ کے سوا اور کوئی ترکہ نہیں چھوڑا تھا ۔
Hadith #3099حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، وَمُحَمَّدٌ، قَالاَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، وَيُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ لَمَّا ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَهُ أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِي فَأَذِنَّ لَهُ‏.‏When the sickness of Allah's Messenger (ﷺ) got aggravated, he asked the permission of his wives that he should be treated in my house, and they permitted him.Status: Sahih( مرض الوفات میں ) جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مرض بہت بڑھ گیا ‘ تو آپ نے سب بیویوں سے اس کی اجازت چاہی کہ مرض کے دن آپ میرے گھر میں گزاریں ۔ لہذا اس کی اجازت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مل گئی تھی ۔
Hadith #3100حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ، سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي بَيْتِي، وَفِي نَوْبَتِي، وَبَيْنَ سَحْرِي وَنَحْرِي، وَجَمَعَ اللَّهُ بَيْنَ رِيقِي وَرِيقِهِ‏.‏ قَالَتْ دَخَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بِسِوَاكٍ، فَضَعُفَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْهُ، فَأَخَذْتُهُ فَمَضَغْتُهُ ثُمَّ سَنَنْتُهُ بِهِ‏.‏"The Prophet (ﷺ) died in my house on the day of my turn while he was leaning on my chest closer to my neck, and Allah made my saliva mix with his Saliva." `Aisha رضی اللہ عنہا added, "`Abdur Rahman رضی اللہ عنہ came with a Siwak and the Prophet (ﷺ) was too weak to use it so I took it, chewed it and then (gave it to him and he) cleaned his teeth with it."Status: Sahihرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے گھر ‘ میری باری کے دن ‘ میرے حلق اور سینے کے درمیان ٹیک لگائے ہوئے وفات پائی ‘ اللہ تعالیٰ نے ( وفات کے وقت ) میرے تھوک اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے تھوک کو ایک ساتھ جمع کر دیا تھا ‘ بیان کیا ( وہ اس طرح کہ ) عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ ( حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے بھائی ) مسواک لئے ہوئے اندر آئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے چبا نہ سکے ۔ اس لئے میں نے اسے اپنے ہاتھ میں لے لیا اور میں نے اسے چبانے کے بعد وہ مسواک آپ کے دانتوں پر ملی ۔
Hadith #3101حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، أَنَّ صَفِيَّةَ، زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم تَزُورُهُ، وَهْوَ مُعْتَكِفٌ فِي الْمَسْجِدِ فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ ثُمَّ قَامَتْ تَنْقَلِبُ فَقَامَ مَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى إِذَا بَلَغَ قَرِيبًا مِنْ باب الْمَسْجِدِ عِنْدَ باب أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مَرَّ بِهِمَا رَجُلاَنِ مِنَ الأَنْصَارِ، فَسَلَّمَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، ثُمَّ نَفَذَا فَقَالَ لَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ عَلَى رِسْلِكُمَا ‏"‏‏.‏ قَالاَ سُبْحَانَ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ وَكَبُرَ عَلَيْهِمَا ذَلِكَ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَبْلُغُ مِنَ الإِنْسَانِ مَبْلَغَ الدَّمِ، وَإِنِّي خَشِيتُ أَنْ يَقْذِفَ فِي قُلُوبِكُمَا شَيْئًا ‏"‏‏.‏She came to visit Allah's Messenger (ﷺ) while he was in I`tikaf (i.e. seclusion in the Mosque during the last ten days of Ramadan). When she got up to return, Allah's Messenger (ﷺ) got up with her and accompanied her, and when he reached near the gate of the Mosque close to the door (of the house) of Um Salama رضی اللہ عنہا , the wife of the Prophet, two Ansari men passed by them and greeted Allah's Apostle and then went away. Allah's Messenger (ﷺ) addressed them saying, "Don't hurry! (She is my wife)," They said, "Glorified be Allah! O Allah's Messenger (ﷺ) (You are far away from any suspicion)," and his saying was hard on them. Allah's Messenger (ﷺ) said, "Satan circulates in the mind of a person as blood does (in his body). I was afraid that Satan might put some (evil) thoughts in your minds."Status: Sahihوہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ملنے کے لئے حاضر ہوئیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ کا مسجد میں اعتکاف کئے ہوئے تھے ۔ پھر وہ واپس ہونے کے لئے اٹھیں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے ساتھ اٹھے ۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زوجہ مطہرہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے دروازہ کے قریب پہنچے جو مسجدنبوی کے دروازے سے ملا ہوا تھا تو دو انصاری صحابی ( اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ اور عباد بن بشر رضی اللہ عنہ ) وہاں سے گزرے ۔ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو انہوں نے سلام کیا اور آگے بڑھنے لگے ۔ لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا ‘ ذرا ٹھہر جاؤ ( میرے ساتھ میری بیوی صفیہ رضی اللہ عنہا ہیں یعنی کوئی دوسرا نہیں ) ان دونوں نے عرض کیا ۔ سبحان اللہ ‘ یا رسول اللہ ! ان حضرات پر آپ کا یہ فرمانا بڑا شاق گزرا کہ حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ شیطان انسان کے اندر اس طرح دوڑتا رہتا ہے جیسے جسم میں خون دوڑتا ہے ۔ مجھے یہی خطرہ ہوا کہ کہیں تمہارے دلوں میں بھی کوئی وسوسہ پیدا نہ ہو جائے ۔
Hadith #3102حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ ارْتَقَيْتُ فَوْقَ بَيْتِ حَفْصَةَ، فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقْضِي حَاجَتَهُ، مُسْتَدْبِرَ الْقِبْلَةِ، مُسْتَقْبِلَ الشَّأْمِ‏.‏Once I went upstairs in Hafsa's house and saw the Prophet (ﷺ) answering the call of nature with his back towards the Qibla and facing Sham.Status: Sahihمیں ( ام المؤمنین ) حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر کے اوپر چڑھا ‘ تو دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قضاء حاجت کر رہے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیٹھ قبلہ کی طرف تھی اور چہرہ مبارک شام کی طرف تھا ۔
Hadith #3103حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ لَمْ تَخْرُجْ مِنْ حُجْرَتِهَا‏.‏Allah's Messenger (ﷺ) used to offer the `Asr prayer while the sun was still shining in her Hujra (i.e. her dwelling place).Status: Sahihرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب عصر کی نماز پڑھتے تو دھوپ ابھی ان کے حجرے میں باقی رہتی تھی ۔
Hadith #3104حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم خَطِيبًا فَأَشَارَ نَحْوَ مَسْكَنِ عَائِشَةَ فَقَالَ ‏ "‏ هُنَا الْفِتْنَةُ ـ ثَلاَثًا ـ مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ ‏"‏‏.‏The Prophet (ﷺ) stood up and delivered a sermon, and pointing to `Aisha's house (i.e. eastwards), he said thrice, "Affliction (will appear from) here," and, "from where the side of the Satan's head comes out (i.e. from the East).Status: Sahihنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیتے ہوئے عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا کہ اسی طرف سے ( یعنی مشرق کی طرف سے ) فتنے برپا ہوں گے ‘ تین مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح فرمایا کہ یہیں سے شیطان کا سر نمودار ہو گا ۔
Hadith #3105حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ ابْنَةِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَائِشَةَ، زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَخْبَرَتْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ عِنْدَهَا، وَأَنَّهَا سَمِعَتْ صَوْتَ إِنْسَانٍ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِكَ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أُرَاهُ فُلاَنًا، لِعَمِّ حَفْصَةَ مِنَ الرَّضَاعَةِ، الرَّضَاعَةُ تُحَرِّمُ مَا تُحَرِّمُ الْوِلاَدَةُ ‏"‏‏.‏She told her that once Allah's Messenger (ﷺ) was with her and she heard somebody asking permission to enter Hafsa's house. She said, "O Allah's Messenger (ﷺ)! This man is asking permission to enter your house." Allah's Messenger (ﷺ) replied, "I think he is so-and-so (meaning the foster uncle of Hafsa). What is rendered illegal because of blood relations, is also rendered illegal because of the corresponding foster-relations."Status: Sahihرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر میں موجود تھے ۔ اچانک انہوں نے سنا کہ کوئی صاحب حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں اندر آنے کی اجازت مانگ رہے ہیں ۔ ( عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ) میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ دیکھتے نہیں ، یہ شخص گھر میں جانے کی اجازت مانگ رہا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ میرا خیال ہے یہ فلاں صاحب ہیں ، حفصہ رضی اللہ عنہا کے رضاعی چچا ! رضاعت بھی ان تمام چیزوں کو حرام کر دیتی ہے جنہیں ولادت حرام کرتی ہے ۔
Hadith #3106حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ ثُمَامَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ لَمَّا اسْتُخْلِفَ بَعَثَهُ إِلَى الْبَحْرَيْنِ، وَكَتَبَ لَهُ هَذَا الْكِتَابَ وَخَتَمَهُ، وَكَانَ نَقْشُ الْخَاتَمِ ثَلاَثَةَ أَسْطُرٍ مُحَمَّدٌ سَطْرٌ، وَرَسُولُ سَطْرٌ، وَاللَّهِ سَطْرٌ‏.‏when Abu Bakr رضی اللہ عنہ became the Caliph, he sent him to Bahrain and wrote this letter for him, and stamped it with the Ring of the Prophet. Three lines were engraved on the Ring, (the word) 'Muhammad' was in a line, 'Apostle' was in another line, and 'Allah' in a third.Status: Sahihجب ابوبکر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے تو انہوں نے ان کو ( یعنی انس رضی اللہ عنہ کو ) بحرین ( عامل بنا کر ) بھیجا اور ایک پروانہ لکھ کر ان کو دیا اور اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی کی مہر لگائی ، مہر مبارک پر تین سطریں کندہ تھیں ‘ ایک سطر میں ” محمد ‘ ‘ دوسری میں ”رسول ‘ ‘ تیسری میں ” اللہ ‘ ‘ کندہ تھا ۔
Hadith #3107حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَسَدِيُّ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ طَهْمَانَ، قَالَ أَخْرَجَ إِلَيْنَا أَنَسٌ نَعْلَيْنِ جَرْدَاوَيْنِ لَهُمَا قِبَالاَنِ، فَحَدَّثَنِي ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ بَعْدُ عَنْ أَنَسٍ أَنَّهُمَا نَعْلاَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏Anas رضی اللہ عنہ brought out to us two worn out leather shoes without hair and with pieces of leather straps. Later on Thabit Al-Banani told me that Anas said that they were the shoes of the Prophet.Status: Sahihانس بن مالک رضی اللہ عنہ نے ہمیں دو پرانے جوتے نکال کر دکھائے جن میں دو تسمے لگے ہوئے تھے ‘ اس کے بعد پھر ثابت بنانی نے مجھ سے انس سے بیان کیا کہ وہ دونوں جوتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تھے ۔
Hadith #3108حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، قَالَ أَخْرَجَتْ إِلَيْنَا عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ كِسَاءً مُلَبَّدًا وَقَالَتْ فِي هَذَا نُزِعَ رُوحُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَزَادَ سُلَيْمَانُ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ قَالَ أَخْرَجَتْ إِلَيْنَا عَائِشَةُ إِزَارًا غَلِيظًا مِمَّا يُصْنَعُ بِالْيَمَنِ، وَكِسَاءً مِنْ هَذِهِ الَّتِي يَدْعُونَهَا الْمُلَبَّدَةَ‏.‏`Aisha رضی اللہ عنہا brought out to us a patched wool Len garment, and she said, "(It chanced that) the soul of Allah's Messenger (ﷺ) was taken away while he was wearing this." Abu-Burda added, "Aisha رضی اللہ عنہا brought out to us a thick waist sheet like the ones made by the Yemenites, and also a garment of the type called Al- Mulabbada."Status: Sahihعائشہ رضی اللہ عنہا نے ہمیں ایک پیوند لگی ہوئی چادر نکال کر دکھائی اور بتلایا کہ اسی کپڑے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی روح قبض ہوئی تھی ۔ اور سلیمان بن مغیرہ نے حمید سے بیان کیا ‘ انہوں نے ابوبردہ سے اتنا زیادہ بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے یمن کی بنی ہوئی ایک موٹی ازار ( تہمد ) اور ایک کمبل انہیں کمبلوں میں سے جن کو تم ملبہ ( اور موٹا پیوند دار کہتے ہو ) ہمیں نکال کر دکھائی ۔
Hadith #3109حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ قَدَحَ، النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم انْكَسَرَ، فَاتَّخَذَ مَكَانَ الشَّعْبِ سِلْسِلَةً مِنْ فِضَّةٍ‏.‏ قَالَ عَاصِمٌ رَأَيْتُ الْقَدَحَ وَشَرِبْتُ فِيهِ‏.‏When the cup of Allah's Messenger (ﷺ) got broken, he fixed it with a silver wire at the crack. (The subnarrator, `Asim said, "I saw the cup and drank (water) in it.")Status: Sahihنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا پانی پینے کا پیالہ ٹوٹ گیا تو آپ نے ٹوٹی ہوئی جگہوں کو چاندی کی زنجیروں سے جٖڑوا لیا ۔ عاصم کہتے ہیں کہ میں نے وہ پیالہ دیکھا ہے ۔ اور اس میں میں نے پانی بھی پیا ہے ۔
Hadith #3110حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَرْمِيُّ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي أَنَّ الْوَلِيدَ بْنَ كَثِيرٍ، حَدَّثَهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ الدُّؤَلِيِّ، حَدَّثَهُ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ حَدَّثَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ حُسَيْنٍ حَدَّثَهُ أَنَّهُمْ، حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ مِنْ عِنْدِ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ مَقْتَلَ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْهِ لَقِيَهُ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ فَقَالَ لَهُ هَلْ لَكَ إِلَىَّ مِنْ حَاجَةٍ تَأْمُرُنِي بِهَا فَقُلْتُ لَهُ لاَ‏.‏ فَقَالَ لَهُ فَهَلْ أَنْتَ مُعْطِيَّ سَيْفَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَغْلِبَكَ الْقَوْمُ عَلَيْهِ، وَايْمُ اللَّهِ، لَئِنْ أَعْطَيْتَنِيهِ لاَ يُخْلَصُ إِلَيْهِمْ أَبَدًا حَتَّى تُبْلَغَ نَفْسِي، إِنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ خَطَبَ ابْنَةَ أَبِي جَهْلٍ عَلَى فَاطِمَةَ ـ عَلَيْهَا السَّلاَمُ ـ فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَخْطُبُ النَّاسَ فِي ذَلِكَ عَلَى مِنْبَرِهِ هَذَا وَأَنَا يَوْمَئِذٍ مُحْتَلِمٌ فَقَالَ ‏"‏ إِنَّ فَاطِمَةَ مِنِّي، وَأَنَا أَتَخَوَّفُ أَنْ تُفْتَنَ فِي دِينِهَا ‏"‏‏.‏ ثُمَّ ذَكَرَ صِهْرًا لَهُ مِنْ بَنِي عَبْدِ شَمْسٍ، فَأَثْنَى عَلَيْهِ فِي مُصَاهَرَتِهِ إِيَّاهُ قَالَ ‏"‏ حَدَّثَنِي فَصَدَقَنِي، وَوَعَدَنِي فَوَفَى لِي، وَإِنِّي لَسْتُ أُحَرِّمُ حَلاَلاً وَلاَ أُحِلُّ حَرَامًا، وَلَكِنْ وَاللَّهِ لاَ تَجْتَمِعُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَبِنْتُ عَدُوِّ اللَّهِ أَبَدًا ‏"‏‏.‏when they reached Medina after returning from Yazid bin Mu'awaiya رضی اللہ عنہ after the martyrdom of Husain bin `Ali رضی اللہ عنہ (may Allah bestow His Mercy upon him), Al-Miswar bin Makhrama met him and said to him, "Do you have any need you may order me to satisfy?" `Ali said, "No." Al-Miswar رضی اللہ عنہ said, Will you give me the sword of Allah's Messenger (ﷺ) for I am afraid that people may take it from you by force? By Allah, if you give it to me, they will never be able to take it till I die." When `Ali bin Abu Talib demanded the hand of the daughter of Abi Jahal to be his wife besides Fatima رضی اللہ عنہا , I heard Allah's Messenger (ﷺ) on his pulpit delivering a sermon in this connection before the people, and I had then attained my age of puberty. Allah's Messenger (ﷺ) said, "Fatima رضی اللہ عنہا is from me, and I am afraid she will be subjected to trials in her religion (because of jealousy)." The Prophet (ﷺ) then mentioned one of his son-in-law who was from the tribe of 'Abu Shams, and he praised him as a good son-in-law, saying, "Whatever he said was the truth, and he promised me and fulfilled his promise. I do not make a legal thing illegal, nor do I make an illegal thing legal, but by Allah, the daughter of Allah's Messenger (ﷺ) and the daughter of the enemy of Allah, (i.e. Abu Jahl) can never get together (as the wives of one man) (See Hadith No. 76, Vo. 5).Status: Sahihجب ہم سب حضرات حسین بن علی رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد یزید بن معاویہ رضی اللہ عنہ کے یہاں سے مدینہ منورہ تشریف لائے تو مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے آپ سے ملاقات کی ‘ اور کہا اگر آپ کو کوئی ضرورت ہو تو مجھے حکم فرما دیجئیے ۔ ( حضرت زین العابدین نے بیان کیا کہ ) میں نے کہا ‘ مجھے کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ پھر مسور رضی اللہ عنہ نے کہا تو کیا آپ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار عنایت فرمائیں گے ؟ کیونکہ مجھے خوف ہے کہ کچھ لوگ ( بنو امیہ ) اسے آپ سے نہ چھین لیں اور خدا کی قسم ! اگر وہ تلوار آپ مجھے عنایت فرما دیں تو کوئی شخص بھی جب تک میری جان باقی ہے اسے چھین نہیں سکے گا ۔ پھر مسور رضی اللہ عنہ نے ایک قصہ بیان کیا کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی موجودگی میں ابوجہل کی ایک بیٹی ( جمیلہ نامی رضی اللہ عنہا ) کو پیغام نکاح دے دیا تھا ۔ میں نے خود سنا کہ اسی مسئلہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اسی منبر پر کھڑے ہو کر صحابہ کو خطاب فرمایا ۔ میں اس وقت بالغ تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ میں فرمایا کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا مجھ سے ہے ۔ اور مجھے ڈر ہے کہ کہیں وہ ( اس رشتہ کی وجہ سے ) کسی گناہ میں نہ پڑ جائے کہ اپنے دین میں وہ کسی فتنہ میں مبتلا ہو ۔ اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خاندان بنی عبد شمس کے ایک اپنے داماد ( عاص بن ربیع ) کا ذکر کیا اور دامادی سے متعلق آپ نے ان کی تعریف کی ‘ آپ نے فرمایا کہ انہوں نے مجھ سے جو بات کہی سچ کہی ‘ جو وعدہ کیا ‘ اسے پورا کیا ۔ میں کسی حلال ( یعنی نکاح ثانی ) کو حرام نہیں کر سکتا اور نہ کسی حرام کو حلال بناتا ہوں ‘ لیکن اللہ کی قسم ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی ایک ساتھ جمع نہیں ہوں گی ۔
Hadith #3111حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ، عَنْ مُنْذِرٍ، عَنِ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ، قَالَ لَوْ كَانَ عَلِيٌّ ـ رضى الله عنه ـ ذَاكِرًا عُثْمَانَ ـ رضى الله عنه ـ ذَكَرَهُ يَوْمَ جَاءَهُ نَاسٌ فَشَكَوْا سُعَاةَ عُثْمَانَ، فَقَالَ لِي عَلِيٌّ اذْهَبْ إِلَى عُثْمَانَ فَأَخْبِرْهُ أَنَّهَا صَدَقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَمُرْ سُعَاتَكَ يَعْمَلُونَ فِيهَا‏.‏ فَأَتَيْتُهُ بِهَا فَقَالَ أَغْنِهَا عَنَّا‏.‏ فَأَتَيْتُ بِهَا عَلِيًّا فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ ضَعْهَا حَيْثُ أَخَذْتَهَا‏.‏If `Ali رضی اللہ عنہ had spoken anything bad about `Uthman رضی اللہ عنہ then he would have mentioned the day when some persons came to him and complained about the Zakat officials of `Uthman رضی اللہ عنہ . `Ali رضی اللہ عنہ then said to me, "Go to `Uthman رضی اللہ عنہ and say to him, 'This document contains the regulations of spending the Sadaqa of Allah's Apostle so order your Zakat officials to act accordingly." I took the document to `Uthman رضی اللہ عنہ . `Uthman رضی اللہ عنہ said, "Take it away, for we are not in need of it." I returned to `Ali with it and informed him of that. He said, "Put it whence you took it."Status: Sahihاگر حضرت علی رضی اللہ عنہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو برا کہنے والے ہوتے تو اس دن ہوتے جب کچھ لوگ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے عاملوں کی ( جو زکوٰۃ وصول کرتے تھے ) شکایت کرنے ان کے پاس آئے ۔ انہوں نے مجھ سے کہا عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس جا اور یہ زکوٰۃ کا پروانہ لے جا ۔ ان سے کہنا کہ یہ پروانہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا لکھوایا ہوا ہے ۔ تم اپنے عاملوں کو حکم دو کہ وہ اسی کے مطابق عمل کریں ۔ چنانچہ میں اسے لے کر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور انہیں پیغام پہنچا دیا ‘ لیکن انہوں نے فرمایا کہ ہمیں اس کی کوئی ضرورت نہیں ( کیونکہ ہمارے پاس اس کی نقل موجود ہے ) میں نے جا کر حضرت علی رضی اللہ عنہ سے یہ واقعہ بیان کیا ‘ تو انہوں نے فرمایا کہ اچھا ‘ پھر اس پروانے کو جہاں سے اٹھایا ہے وہیں رکھ دو ۔
Page 1 of 3