Hadith #3326حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ، قَالَ: كُنَّا فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُسَمَّى السَّمَاسِرَةَ، فَمَرَّ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمَّانَا بِاسْمٍ هُوَ أَحْسَنُ مِنْهُ، فَقَالَ: يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ، إِنَّ الْبَيْعَ يَحْضُرُهُ اللَّغْوُ، وَالْحَلِفُ، فَشُوبُوهُ بِالصَّدَقَةِ .In the time of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم we used to be called brokers, but the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم came upon us one day, and called us by a better name than that, saying: O company of merchants, unprofitable speech and swearing takes place in business dealings, so mix it with sadaqah (alms).Status: Sahihہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سماسرہ کہا جاتا تھا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس سے گزرے تو ہمیں ایک اچھے نام سے نوازا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے سوداگروں کی جماعت! بیع میں لایعنی باتیں اور ( جھوٹی ) قسمیں ہو جاتی ہیں تو تم اسے صدقہ سے ملا دیا کرو ۔
Hadith #3327حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عِيسَى الْبِسْطَامِيُّ، وَحَامِدُ بْنُ يَحْيَى، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ جَامِعِ بْنِ أَبِي رَاشِدٍ، وَعَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَعْيَنَ، وَعَاصِمٌ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ، بِمَعْنَاهُ، قَالَ: وَالْحَلْفُ يَحْضُرُهُ الْكَذِبُ، وقَالَ عَبْدُ اللَّهِ الزُّهْرِيُّ: اللَّغْوُ وَالْكَذِبُ.Lying and swearing have a place on it. Abdullah al-Zuhri said: Unprofitable speech and lying.Status: Sahihاس میں «يحضره اللغو والحلف» کے بجائے: «يحضره الكذب والحلف» ہے عبداللہ الزہری کی روایت میں: «اللغو والكذب» ہے۔
Hadith #3328حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَجُلًا لَزِمَ غَرِيمًا لَهُ بِعَشَرَةِ دَنَانِيرَ، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَا أُفَارِقُكَ حَتَّى تَقْضِيَنِي، أَوْ تَأْتِيَنِي بِحَمِيلٍ، فَتَحَمَّلَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَاهُ بِقَدْرِ مَا وَعَدَهُ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مِنْ أَيْنَ أَصَبْتَ هَذَا الذَّهَبَ ؟، قَالَ: مِنْ مَعْدِنٍ، قَالَ: لَا حَاجَةَ لَنَا فِيهَا، وَلَيْسَ فِيهَا خَيْرٌ، فَقَضَاهَا عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .A man seized his debtor who owed ten dinars to him. He said to him: I swear by Allah, I shall not leave you until you pay off (my debt) to me or bring a surety. The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم stood as a surety for him. He then brought as much (money) as he promised. The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم asked: From where did you acquire this gold? He replied: From a mine. He said: We have no need of it; there is no good in it. Then the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم paid (the debt) on his behalf.Status: Sahihایک شخص اپنے قرض دار کے ساتھ لگا رہا جس کے ذمہ اس کے دس دینار تھے اس نے کہا: میں تجھ سے جدا نہ ہوں گا جب تک کہ تو قرض نہ ادا کر دے، یا ضامن نہ لے آ، یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قرض دار کی ضمانت لے لی، پھر وہ اپنے وعدے کے مطابق لے کر آیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: یہ سونا تجھے کہاں سے ملا؟ اس نے کہا: میں نے کان سے نکالا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمیں اس کی ضرورت نہیں ہے ( لے جاؤ ) اس میں بھلائی نہیں ہے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف سے ( قرض کو ) خود ادا کر دیا۔
Hadith #3329حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ، وَلَا أَسْمَعُ أَحَدًا بَعْدَهُ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: إِنَّ الْحَلَالَ بَيِّنٌ، وَإِنَّ الْحَرَامَ بَيِّنٌ، وَبَيْنَهُمَا أُمُورٌ مُشْتَبِهَاتٌ، وَأَحْيَانًا يَقُولُ مُشْتَبِهَةٌ، وَسَأَضْرِبُ لَكُمْ فِي ذَلِكَ مَثَلًا، إِنَّ اللَّهَ حَمَى حِمًى، وَإِنَّ حِمَى اللَّهِ مَا حَرَّمَ، وَإِنَّهُ مَنْ يَرْعَ حَوْلَ الْحِمَى، يُوشِكُ أَنْ يُخَالِطَهُ، وَإِنَّهُ مَنْ يُخَالِطُ الرِّيبَةَ، يُوشِكُ أَنْ يَجْسُرَ .I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم say: What is lawful is clear and what is unlawful is clear, but between them are certain doubtful things. I give you an example for this. Allah has a preserve, and Allah's preserve is the things He has declared unlawful. He who pastures (his animals) round the preserve will soon fall into it. He who falls into doubtful things will soon be courageous.Status: Sahihمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: حلال واضح ہے، اور حرام واضح ہے، اور ان دونوں کے درمیان کچھ مشتبہ امور ہیں ( جن کی حلت و حرمت میں شک ہے ) اور کبھی یہ کہا کہ ان کے درمیان مشتبہ چیز ہے اور میں تمہیں یہ بات ایک مثال سے سمجھاتا ہوں، اللہ نے ( اپنے لیے ) محفوظ جگہ ( چراگاہ ) بنائی ہے، اور اللہ کی محفوظ جگہ اس کے محارم ہیں ( یعنی ایسے امور جنہیں اللہ نے حرام قرار دیا ہے ) اور جو شخص محفوظ چراگاہ کے گرد اپنے جانور چرائے گا، تو عین ممکن ہے کہ اس کے اندر داخل ہو جائے اور جو شخص مشتبہ چیزوں کے قریب جائے گا تو عین ممکن ہے کہ اسے حلال کر بیٹھنے کی جسارت کر ڈالے ۔
Hadith #3330حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: وَبَيْنَهُمَا مُشَبَّهَاتٌ، لَا يَعْلَمُهَا كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ، فَمَنِ اتَّقَى الشُّبُهَاتِ اسْتَبْرَأَ عِرْضَهُ وَدِينَهُ، وَمَنْ وَقَعَ فِي الشُّبُهَاتِ وَقَعَ فِي الْحَرَامِ.I heard Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم say: But between them are certain doubtful things which many people do not recognize. He who guards against doubtful things keeps his religion and his honor blameless, but he who falls into doubtful things falls into what is unlawful.Status: Sahihمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ یہی حدیث بیان فرما رہے تھے اور فرما رہے تھے: ان دونوں کے درمیان کچھ شبہے کی چیزیں ہیں جنہیں بہت سے لوگ نہیں جانتے، جو شبہوں سے بچا وہ اپنے دین اور اپنی عزت و آبرو کو بچا لے گیا، اور جو شبہوں میں پڑا وہ حرام میں پھنس گیا ۔
Hadith #3331حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا عَبَّادُ بْنُ رَاشِدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ أَبِي خَيْرَةَ، يَقُولُ: حَدَّثَنَاالْحَسَنُ مُنْذُ أَرْبَعِينَ سَنَةً،عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، أَخْبَرَنَاخَالِدٌ، عَنْ دَاوُدَ يَعْنِي ابْنَ أَبِي هِنْدٍ، وَهَذَا لَفْظُهُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي خَيْرَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَيَأْتِيَنَّ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ، لَا يَبْقَى أَحَدٌ إِلَّا أَكَلَ الرِّبَا، فَإِنْ لَمْ يَأْكُلْهُ أَصَابَهُ مِنْ بُخَارِهِ ، قَالَ ابْنُ عِيسَى: أَصَابَهُ مِنْ غُبَارِهِ.The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم said: A time is certainly coming to mankind when only the receiver of usury will remain, and if he does not receive it, some of its vapour will reach him. Ibn Isa said: Some of its dust will reach him.Status: Da`eefرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک زمانہ ایسا آئے گا جس میں سود کھانے سے کوئی بچ نہ سکے گا اور اگر نہ کھائے گا تو اس کی بھاپ کچھ نہ کچھ اس پر پڑ کر ہی رہے گی ۔ ابن عیسیٰ کی روایت میں «أصابه من بخاره» کی جگہ«أصابه من غباره» ہے، یعنی اس کی گرد کچھ نہ کچھ اس پر پڑ کر ہی رہے گی۔
Hadith #3332حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْقَبْرِ يُوصِي الْحَافِرَ، أَوْسِعْ مِنْ قِبَلِ رِجْلَيْهِ، أَوْسِعْ مِنْ قِبَلِ رَأْسِهِ، فَلَمَّا رَجَعَ اسْتَقْبَلَهُ دَاعِي امْرَأَةٍ، فَجَاءَ وَجِيءَ بِالطَّعَامِ، فَوَضَعَ يَدَهُ، ثُمَّ وَضَعَ الْقَوْمُ، فَأَكَلُوا، فَنَظَرَ آبَاؤُنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلُوكُ لُقْمَةً فِي فَمِهِ، ثُمَّ قَالَ: أَجِدُ لَحْمَ شَاةٍ أُخِذَتْ بِغَيْرِ إِذْنِ أَهْلِهَا، فَأَرْسَلَتِ الْمَرْأَةُ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَرْسَلْتُ إِلَى الْبَقِيعِ يَشْتَرِي لِي شَاةً، فَلَمْ أَجِدْ، فَأَرْسَلْتُ إِلَى جَارٍ لِي قَدِ اشْتَرَى شَاةً أَنْ أَرْسِلْ إِلَيَّ بِهَا بِثَمَنِهَا، فَلَمْ يُوجَدْ، فَأَرْسَلْتُ إِلَى امْرَأَتِهِ، فَأَرْسَلَتْ إِلَيَّ بِهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَطْعِمِيهِ الْأَسَارَى .We went out with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم to a funeral, and I saw the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم at the grave giving this instruction to the grave-digger: Make it wide on the side of his feet, and make it wide on the side of his head. When he came back, he was received by a man who conveyed an invitation from a woman. So he came (to her), to it food was brought, and he put his hand (i. e. took a morsel in his hand); the people did the same and they ate. Our fathers noticed that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم was moving a morsel around his mouth. He then said: I find the flesh of a sheep which has been taken without its owner's permission. The woman sent a message to say: Messenger of Allah, I sent (someone) to an-Naqi' to have a sheep bought for me, but there was none; so I sent (a message) to my neighbour who had bought a sheep, asking him to send it to me for the price (he had paid), but he could not be found. I, therefore, sent (a message) to his wife and she sent it to me. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: Give this food to the prisoners.Status: Sahihہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جنازہ میں گئے تو میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبر پر تھے قبر کھودنے والے کو بتا رہے تھے: پیروں کی جانب سے ( قبر ) کشادہ کرو اور سر کی جانب سے چوڑی کرو پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ( وہاں سے فراغت پا کر ) لوٹے تو ایک عورت کی جانب سے کھانے کی دعوت دینے والا آپ کے سامنے آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ( اس کے یہاں ) آئے اور کھانا لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ رکھا ( کھانا شروع کیا ) پھر دوسرے لوگوں نے رکھا اور سب نے کھانا شروع کر دیا تو ہمارے بزرگوں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ ایک ہی لقمہ منہ میں لیے گھما پھرا رہے ہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے لگتا ہے یہ ایسی بکری کا گوشت ہے جسے اس کے مالک کی اجازت کے بغیر ذبح کر کے پکا لیا گیا ہے پھر عورت نے کہلا بھیجا: اللہ کے رسول! میں نے اپنا ایک آدمی بقیع کی طرف بکری خرید کر لانے کے لیے بھیجا تو اسے بکری نہیں ملی پھر میں نے اپنے ہمسایہ کو، جس نے ایک بکری خرید رکھی تھی کہلا بھیجا کہ تم نے جس قیمت میں بکری خرید رکھی ہے اسی قیمت میں مجھے دے دو ( اتفاق سے ) وہ ہمسایہ ( گھر پر ) نہ ملا تو میں نے اس کی بیوی سے کہلا بھیجا تو اس نے بکری میرے پاس بھیج دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ گوشت قیدیوں کو کھلا دو ۔
Hadith #3333حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا، وَمُؤْكِلَهُ، وَشَاهِدَهُ، وَكَاتِبَهُ .The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم cursed the one who accepted usury, the one who paid it, the witness to it, and the one who recorded it.Status: Sahihرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، سود کھلانے والے، سود کے لیے گواہ بننے والے اور اس کے کاتب ( لکھنے والے ) پر لعنت فرمائی ہے۔
Hadith #3334حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا شَبِيبُ بْنُ غَرْقَدَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، يَقُولُ: أَلَا إِنَّ كُلَّ رِبًا مِنْ رِبَا الْجَاهِلِيَّةِ مَوْضُوعٌ لَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ، لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ، أَلَا وَإِنَّ كُلَّ دَمٍ مِنْ دَمِ الْجَاهِلِيَّةِ مَوْضُوعٌ، وَأَوَّلُ دَمٍ أَضَعُ مِنْهَا دَمُ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، كَانَ مُسْتَرْضِعًا فِي بَنِي لَيْثٍ، فَقَتَلَتْهُ هُذَيْلٌ، قَالَ: اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ، قَالُوا: نَعَمْ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، قَالَ: اللَّهُمَّ اشْهَدْ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ .I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم say in the Farewell Pilgrimage: Lo, all claims to usury of the pre-Islamic period have been abolished. You shall have your capital sums, deal not unjustly and you shall not be dealt with unjustly. Lo, all claims for blood-vengeance belonging to the pre-Islamic period have been abolished. The first of those murdered among us whose blood-vengeance I remit is al-Harith ibn Abdul Muttalib, who suckled among Banu Layth and killed by Hudhayl. He then said: O Allah, have I conveyed the message? They said: Yes, saying it three times. He then said: O Allah, be witness, saying it three times.Status: Sahihمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حجۃ الوداع میں سنا: آپ فرما رہے تھے: سنو! زمانہ جاہلیت کے سارے سود کالعدم قرار دے دیئے گئے ہیں تمہارے لیے بس تمہارا اصل مال ہے نہ تم کسی پر ظلم کرو نہ کوئی تم پر ظلم کرے ( نہ تم کسی سے سود لو نہ تم سے کوئی سود لے ) سن لو! زمانہ جاہلیت کے خون کالعدم کر دئیے گئے ہیں، اور زمانہ جاہلیت کے سارے خونوں میں سے میں سب سے پہلے جسے معاف کرتا ہوں وہ حارث بن عبدالمطلب ۱؎ کا خون ہے وہ ایک شیر خوار بچہ تھے جو بنی لیث میں پرورش پا رہے تھے کہ ان کو ہذیل کے لوگوں نے مار ڈالا تھا۔ راوی کہتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! کیا میں نے پہنچا دیا؟ لوگوں نے تین بار کہا: ہاں ( آپ نے پہنچا دیا ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا: اے اللہ! تو گواہ رہ ۔
Hadith #3335حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ. ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْ بسة، عن يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ: إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: الْحَلِفُ مَنْفَقَةٌ لِلسِّلْعَةِ، مَمْحَقَةٌ لِلْبَرَكَةِ ، قَالَ ابْنُ السَّرْحِ: لِلْكَسْبِ، وقَالَ: عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.I heard Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم say: Swearing produces a ready sale for a commodity but blots out the blessing. The narrator Ibn al-Sarh said: for earning . He also narrated this tradition from Saeed bin al-Musayyab on the authority of Abu Hurairah رضی اللہ عنہ from the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم.Status: Sahihمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ( جھوٹی ) قسم ( قسم کھانے والے کے خیال میں ) سامان کو رائج کر دیتی ہے، لیکن برکت کو ختم کر دیتی ہے ۔راوی ابن سرح نے کہا: کمانے کے لیے۔ انہوں نے یہ روایت سعید بن المسیب سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی روایت کی ہے۔
Hadith #3336حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، حَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ قَيْسٍ، قَالَ: جَلَبْتُ أَنَا وَمَخْرَفَةُ الْعَبْدِيُّ بَزًّا مِنْ هَجَرَ، فَأَتَيْنَا بِهِ مَكَّةَ، فَجَاءَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي، فَسَاوَمَنَا بِسَرَاوِيلَ، فَبِعْنَاهُ، وَثَمَّ رَجُلٌ يَزِنُ بِالْأَجْرِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: زِنْ، وَأَرْجِحْ .I and Makhrafah al-Abdi imported some garments from Hajar, and brought them to Makkah. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم came to us walking, and after he had bargained with us for some trousers, we sold them to him. There was a man who was weighing for payment. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said to him: Weigh out and give overweight.Status: Sahihمیں نے اور مخرمہ عبدی نے ہجر سے کپڑا لیا اور اسے ( بیچنے کے لیے ) مکہ لے کر آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس پیدل آئے، اور ہم سے پائجامہ کے کپڑے کے لیے بھاؤ تاؤ کیا تو ہم نے اسے بیچ دیا اور وہاں ایک شخص تھا جو معاوضہ لے کر وزن کیا کرتا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: تولو اور جھکا ہوا تولو ۔
Hadith #3337حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، الْمَعْنَى قَرِيبٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ أَبِي صَفْوَانَ بْنِ عُمَيْرَةَ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ قَبْلَ أَنْ يُهَاجِرَ بِهَذَا الْحَدِيثِ، وَلَمْ يَذْكُرْ: يَزِنُ بِالْأَجْرٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ قَيْسٌ، كَمَا قَالَ سُفْيَانُ، وَالْقَوْلُ قَوْلُ سُفْيَانَ.I came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم at Makkah before his immigration. He then narrated the rest of the tradition, but he did not mention the words who was weighing for payment . Abu Dawud sad: Qais also transmitted it as Sufyan said: The version of Sufyan is authoritative.Status: Sahihمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آپ کی ہجرت سے پہلے مکہ آیا، پھر انہوں نے یہی حدیث بیان کی لیکن اجرت لے کر وزن کرنے کا ذکر نہیں کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے قیس نے بھی سفیان کی طرح بیان کیا ہے اور لائق اعتماد بات تو سفیان کی بات ہے۔
Hadith #3338حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي رِزْمَةَ، سَمِعْتُ أَبِي، يَقُولُ: قَالَ رَجُلٌ لِشُعْبَةَ: خَالَفَكَ سُفْيَانَ، قَالَ: دَمَغْتَنِي، وَبَلَغَنِي عَنْ يَحْيَى بْنِ مَعِينٍ، قَالَ: كُلُّ مَنْ خَالَفَ سُفْيَانَ، فَالْقَوْلُ قَوْلُ سُفْيَانَ.A man said to Shubah: Sufyan opposed you (i. e. narrated a tradition which differs from your version). He replied: You racked my mind. I have been told that Yahya bin Main said: If anyone opposes Sufyan, the version of Sufyan will be acceptable.Status: Sahihایک شخص نے شعبہ سے کہا: سفیان نے روایت میں آپ کی مخالفت کی ہے، آپ نے کہا: تم نے تو میرا دماغ چاٹ لیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مجھے یحییٰ بن معین کی یہ بات پہنچی ہے کہ جس شخص نے بھی سفیان کی مخالفت کی تو لائق اعتماد بات سفیان کی بات ہو گی ۔
Hadith #3339حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ: كَانَ سُفْيَانُ أَحْفَظَ مِنِّي.The memory of Sufyan was stronger than mine.Status: Sahihسفیان کا حافظہ مجھ سے زیادہ قوی تھا۔
Hadith #3340حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ دُكَيْنٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَنْظَلَةَ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْوَزْنُ وَزْنُ أَهْلِ مَكَّةَ، وَالْمِكْيَالُ مِكْيَالُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَا رَوَاهُ الْفِرْيَابِيُّ، وَأَبُو أَحْمَدَ، عَنْ سُفْيَانَ، وَافَقَهُمَا فِي الْمَتْنِ، وقَالَ أَبُو أَحْمَدَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، مَكَانَ ابْنِ عُمَرَ، وَرَوَاهُ الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ حَنْظَلَةَ، قَالَ: وَزْنُ الْمَدِينَةِ، وَمِكْيَالُ مَكَّةَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَاخْتُلِفَ فِي الْمَتْنِ فِي حَدِيثِ مَالِكِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي هَذَا.The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم said: (The standard) weight is the weight of the people of Makkah, and the (standard) measure is the measure of the people of Madina. Abu Dawud said: Al-Firyabi and Abu Ahmad have also transmitted from Sufyan in a similar way, and he (Ibn Dukain) agreed with them on the text. The version of Abu Ahmad has: from Ibn Abbas instead of Ibn Umar. It has also been transmitted by al-Walid bin Muslim from Hanzalah. This version has: the weight of Madina and the measure of Makkah. Abu Dawud said: There is a variation in the text of the version of this tradition narrated by Malik bin Dinar from Ata from the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم.Status: Da`eefرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تول میں مکے والوں کی تول معتبر ہے اور ناپ میں مدینہ والوں کی ناپ ہے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: فریابی اور ابواحمد نے سفیان سے اسی طرح روایت کی ہے اور انہوں نے متن میں ان دونوں کی موافقت کی ہے اور ابواحمد نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کی جگہ «عن ابن عباس» کہا ہے اور اسے ولید بن مسلم نے حنظلہ سے روایت کیا ہے کہ وزن ( باٹ ) مدینہ کا اور پیمانہ مکہ کا معتبر ہے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مالک بن دینار کی حدیث جسے انہوں نے عطاء سے عطاء نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ متن میں اختلاف واقع ہے۔
Hadith #3341حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ سَمْعَانَ، عَنْ سَمُرَةَ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: هَاهُنَا أَحَدٌ مِنْ بَنِي فُلَانٍ ؟ فَلَمْ يُجِبْهُ أَحَدٌ، ثُمَّ قَالَ: هَاهُنَا أَحَدٌ مِنْ بَنِي فُلَانٍ ؟ فَلَمْ يُجِبْهُ أَحَدٌ، ثُمَّ قَالَ: هَاهُنَا أَحَدٌ مِنْ بَنِي فُلَانٍ ؟ فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا مَنَعَكَ أَنْ تُجِيبَنِي فِي الْمَرَّتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ ؟ أَمَا إِنِّي لَمْ أُنَوِّهْ بِكُمْ إِلَّا خَيْرًا، إِنَّ صَاحِبَكُمْ مَأْسُورٌ بِدَيْنِهِ، فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ أَدَّى عَنْهُ، حَتَّى مَا بَقِيَ أَحَدٌ يَطْلُبُهُ بِشَيْءٍ ، قَالَ أَبُو دَاوُد: سَمْعَانُ بْنُ مُشَنِّجٍ.The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم addressed us and said: Is here any one of such and such tribe present? But no one replied. He again asked: Is here any one of such and such tribe present? But no one replied. He again asked: Is here any one of such and such tribe? Then a man stood and said: I am (here), Messenger of Allah. He said: What prevented you from replying the first two times? I wish to tell you something good. Your companion has been detained (from entering Paradise) on account of his debt. Then I saw him that he paid off all his debt on his behalf and there remained no one to demand from him anything. Abu Dawud said: The name of the narrator Sam'an is Sam'an bin Mushannaj.Status: Da`eefرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبے میں فرمایا: کیا یہاں بنی فلاں کا کوئی شخص ہے؟ تو کسی نے کوئی جواب نہیں دیا، پھر پوچھا: کیا یہاں بنی فلاں کا کوئی شخص ہے؟ تو پھر کسی نے کوئی جواب نہیں دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پوچھا: کیا یہاں بنی فلاں کا کوئی شخص ہے؟ تو ایک شخص کھڑے ہو کر کہا: میں ہوں، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلے دوبار پوچھنے پر تم کو میرا جواب دینے سے کس چیز نے روکا تھا؟ میں تو تمہیں بھلائی ہی کی خاطر پکار رہا تھا تمہارا ساتھی اپنے قرض کے سبب قید ہے ۔ سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے اسے دیکھا کہ اس شخص نے اس کا قرض ادا کر دیا یہاں تک کہ کوئی اس سے اپنا قرضہ مانگنے والا نہ بچا۔ابوداؤد نے کہا: سمعان راوی کا نام سمعان بن مشنج ہے۔
Hadith #3342حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ الْقُرَشِيَّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا بُرْدَةَ بْنَ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيَّ، يَقُولُ: عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ أَعْظَمَ الذُّنُوبِ عِنْدَ اللَّهِ، أَنْ يَلْقَاهُ بِهَا عَبْدٌ بَعْدَ الْكَبَائِرِ الَّتِي نَهَى اللَّهُ عَنْهَا، أَنْ يَمُوتَ رَجُلٌ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ، لَا يَدَعُ لَهُ قَضَاءً .The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم said: After the grave sins which Allah has prohibited the greatest sin is that a man dies while he has debt due from him and does not leave anything to pay it off, and meets Him with it.Status: Da`eefرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے نزدیک ان کبائر کے بعد جن سے اللہ نے منع فرمایا ہے سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ آدمی مرے اور اس پر قرض ہو اور وہ کوئی ایسی چیز نہ چھوڑے جس سے اس کا قرض ادا ہو ۔
Hadith #3343حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ الْعَسْقَلَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُصَلِّي عَلَى رَجُلٍ مَاتَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ، فَأُتِيَ بِمَيِّتٍ، فَقَالَ: أَعَلَيْهِ دَيْنٌ ؟، قَالُوا: نَعَمْ، دِينَارَانِ، قَالَ: صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ، فَقَالَ أَبُو قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيُّ: هُمَا عَلَيَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَصَلَّى عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَنَا أَوْلَى بِكُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِهِ، فَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا، فَعَلَيَّ قَضَاؤُهُ، وَمَنْ تَرَكَ مَالًا، فَلِوَرَثَتِهِ ،The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم would not say funeral prayer over a person who died while the debt was due from him. A dead Muslim was brought to him and he asked: Is there any debt due from him? They (the people) said: Yes, two dirhams. He said: Pray yourselves over your companion. Then Abu Qatadah al-Ansari رضی اللہ عنہ said: I shall pay them, Messenger of Allah. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم then prayed over him. When Allah granted conquests to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم, he said: I am nearer to every believer than himself, so if anyone (dies and) leaves a debt, I shall be responsible for paying it; and if anyone leaves property, it goes to his heirs.Status: Sahihرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس شخص کی نماز جنازہ نہیں پڑھتے تھے جو اس حال میں مرتا کہ اس پر قرض ہوتا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک جنازہ ( میت ) لایا گیا، آپ نے پوچھا: کیا اس پر قرض ہے؟ لوگوں نے کہا: ہاں، اس کے ذمہ دو دینار ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے ساتھی کی نماز پڑھ لو ، تو ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ان کی ادائیگی کی ذمہ داری لیتا ہوں اللہ کے رسول! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھی، پھر جب اللہ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو فتوحات اور اموال غنیمت سے نوازا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ہر مومن سے اس کی جان سے زیادہ قریب تر ہوں پس جو کوئی قرض دار مر جائے تو اس کی ادائیگی میرے ذمہ ہو گی اور جو کوئی مال چھوڑ کر مرے تو وہ اس کے ورثاء کا ہو گا ۔
Hadith #3344حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ،عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، رَفَعَهُ، قَالَ عُثْمَانُ، وحَدَّثَنَاوَكِيعٌ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ، قَالَ: اشْتَرَى مِنْ عِيرٍ تَبِيعًا، وَلَيْسَ عِنْدَهُ ثَمَنُهُ، فَأُرْبِحَ فِيهِ، فَبَاعَهُ، فَتَصَدَّقَ بِالرِّبْحِ عَلَى أَرَامِلِ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَقَالَ: لَا أَشْتَرِي بَعْدَهَا شَيْئًا إِلَّا وَعِنْدِي ثَمَنُهُ.He (the Prophet) purchased a calf from a caravan, but he had no money with him. He then sold it with some profit and gave the profit in charity to the poor and widows of Banu Abd al-Muttalib. He then said: I shall not buy anything after this but only when I have money with me.Status: Da`eefرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قافلہ سے ایک تبیع خریدا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس کی قیمت نہیں تھی، تو آپ کو اس میں نفع دیا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بیچ دیا اور جو نفع ہوا اسے بنو عبدالمطلب کی بیواؤں کو صدقہ کر دیا اور فرمایا: آئندہ جب تک چیز کی قیمت اپنے پاس نہ ہو گی کوئی چیز نہ خریدوں گا ۔
Hadith #3345حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَطْلُ الْغَنِيِّ ظُلْمٌ، وَإِذَا أُتْبِعَ أَحَدُكُمْ عَلَى مَلِيءٍ، فَلْيَتْبَعْ .The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم as saying: Delay in payment (of debt) by a rich man is injunctive, but when one of you is referred to a wealthy man, he should accept the reference.Status: Sahihرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مالدار کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے ( چاہے وہ قرض ہو یا کسی کا کوئی حق ) اور اگر تم میں سے کوئی مالدار شخص کی حوالگی میں دیا جائے تو چاہیئے کہ اس کی حوالگی قبول کرے ۔
Page 1 of 3