Hadith #391حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي سُهَيْلِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ ثَائِرَ الرَّأْسِ يُسْمَعُ دَوِيُّ صَوْتِهِ وَلَا يُفْقَهُ مَا يَقُولُ حَتَّى دَنَا، فَإِذَا هُوَ يَسْأَلُ عَنِ الْإِسْلَامِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ، قَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُنَّ ؟ قَالَ: لَا، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ، قَالَ: وَذَكَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صِيَامَ شَهْرِ رَمَضَانَ، قَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُ ؟ قَالَ: لَا، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ، قَالَ: وَذَكَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّدَقَةَ، قَالَ: فَهَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا ؟ قَالَ: لَا، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ، فَأَدْبَرَ الرَّجُلُ وَهُوَ يَقُولُ: وَاللَّهِ لَا أَزِيدُ عَلَى هَذَا وَلَا أَنْقُصُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ .A man from among the people of Najd with disheveled hair came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم . The humming sound of his voice could be heard but what he was suing could not be understood he came near and it was then known that he was asking about Islam. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: Five times of prayer each day and night: He asked: Must I observe any more than them ? He replied: No, unless you do it voluntarily. He (Talhah) said that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم mentioned fasting during the month of Ramadan. He asked: Must I observe anything else ? He replied: No, unless you do it voluntarily. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم mentioned Zakat to him. He asked: Must I pay anything else ? He replied: No, unless you do it voluntarily. The man then turned away saying: I swear any Allah, I shall not add anything to this or fall short of it. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: The man will be successful if he speaks truth.Status: Sahihاہل نجد کا ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، جس کے بال پراگندہ تھے، اس کی آواز کی گنگناہٹ تو سنی جاتی تھی لیکن بات سمجھ میں نہیں آتی تھی کہ وہ کیا کہہ رہا ہے، یہاں تک کہ وہ قریب آیا، تب معلوم ہوا کہ وہ اسلام کے متعلق پوچھ رہا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( اسلام ) دن رات میں پانچ وقت کی نماز پڑھنی ہے ، اس نے پوچھا: ان کے علاوہ اور کوئی نماز مجھ پر واجب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں ۱؎ إلا یہ کہ تم نفل پڑھو ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے ماہ رمضان کے روزے کا ذکر کیا، اس نے پوچھا: اس کے سوا کوئی اور بھی روزے مجھ پر فرض ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، إلا یہ کہ تم نفلی روزے رکھو ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے زکاۃ کا ذکر کیا، اس نے پوچھا: اس کے علاوہ کوئی اور بھی صدقہ مجھ پر واجب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، إلایہ کہ تم نفلی صدقہ کرو ۔ پھر وہ شخص پیٹھ پھیر کر یہ کہتے ہوئے چلا: قسم اللہ کی! میں نہ اس سے زیادہ کروں گا اور نہ کم، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بامراد رہا اگر اس نے سچ کہا ۔
Hadith #392حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَدَنِيُّ، عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ نَافِعِ بْنِ مَالِكِ بْنِ أَبِي عَامِرٍ، بِإِسْنَادِهِ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: أَفْلَحَ وَأَبِيهِ إِنْ صَدَقَ، دَخَلَ الْجَنَّةَ وَأَبِيهِ إِنْ صَدَقَHe (ﷺ) said: He will be successful, by his father, if he speaks the truth; he will enter Paradise, by his father, if he speaks the truth.Status: Sahihنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے باپ کی قسم! اگر اس نے سچ کہا تو وہ بامراد رہا، اور اس کے باپ کی قسم! اگر اس نے سچ کہا تو وہ جنت میں جائے گا ۔
Hadith #393حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ فُلَانِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ، قَالَ أَبُو دَاوُدَ: هُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ عَيَّاشٍ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَّنِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام عِنْدَ الْبَيْتِ مَرَّتَيْنِ، فَصَلَّى بِيَ الظُّهْرَ حِينَ زَالَتِ الشَّمْسُ وَكَانَتْ قَدْرَ الشِّرَاكِ، وَصَلَّى بِيَ الْعَصْرَ حِينَ كَانَ ظِلُّهُ مِثْلَهُ، وَصَلَّى بِيَ يَعْنِي الْمَغْرِبَ حِينَ أَفْطَرَ الصَّائِمُ، وَصَلَّى بِيَ الْعِشَاءَ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ، وَصَلَّى بِيَ الْفَجْرَ حِينَ حَرُمَ الطَّعَامُ وَالشَّرَابُ عَلَى الصَّائِمِ، فَلَمَّا كَانَ الْغَدُ صَلَّى بِيَ الظُّهْرَ حِينَ كَانَ ظِلُّهُ مِثْلَهُ، وَصَلَّى بِي الْعَصْرَ حِينَ كَانَ ظِلُّهُ مِثْلَيْهِ، وَصَلَّى بِيَ الْمَغْرِبَ حِينَ أَفْطَرَ الصَّائِمُ، وَصَلَّى بِيَ الْعِشَاءَ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ، وَصَلَّى بِيَ الْفَجْرَ فَأَسْفَرَ، ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيَّ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، هَذَا وَقْتُ الْأَنْبِيَاءِ مِنْ قَبْلِكَ، وَالْوَقْتُ مَا بَيْنَ هَذَيْنِ الْوَقْتَيْنِ .The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: Gabriel صلی اللہ علیہ وسلم led me in prayer at the House (i.e. the Kabah). He prayed the noon prayer with me when the sun had passed the meridian to the extent of the thong of a sandal; he prayed the afternoon prayer with me when the shadow of everything was as long as itself; he prayed the sunset prayer with me when one who is fasting breaks the fast; he prayed the night prayer with me when the twilight had ended; and he prayed the dawn prayer with me when food and drink become forbidden to one who is keeping the fast. On the following day he prayed the noon prayer with me when his shadow was as long as himself; he prayed the afternoon prayer with me when his shadow was twice as long as himself; he prayed the sunset prayer at the time when one who is fasting breaks the fast; he prayed the night prayer with me when about the third of the night had passed; and he prayed the dawn prayer with me when there was a fair amount of light. Then turning to me he said: Muhammad, this is the time observed by the prophets before you, and the time is anywhere between two times.Status: Sahihرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبرائیل علیہ السلام نے خانہ کعبہ کے پاس دو بار میری امامت کی، ظہر مجھے اس وقت پڑھائی جب سورج ڈھل گیا اور سایہ جوتے کے تسمے کے برابر ہو گیا، عصر اس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس کے مثل ۱؎ ہو گیا، مغرب اس وقت پڑھائی جب روزے دار روزہ کھولتا ہے ( سورج ڈوبتے ہی ) ، عشاء اس وقت پڑھائی جب شفق ۲؎ غائب ہو گئی، اور فجر اس وقت پڑھائی جب صائم پر کھانا پینا حرام ہو جاتا ہے یعنی جب صبح صادق طلوع ہوتی ہے۔ دوسرے دن ظہر مجھے اس وقت پڑھائی، جب ہر چیز کا سایہ اس کے مثل ۳؎ ہو گیا، عصر اس وقت پڑھائی، جب ہر چیز کا سایہ اس کے دو مثل ہو گیا، مغرب اس وقت پڑھائی جب روزے دار روزہ کھولتا ہے، عشاء تہائی رات میں پڑھائی، اور فجر اجالے میں پڑھائی، پھر جبرائیل علیہ السلام میری جانب متوجہ ہوئے اور فرمایا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم! یہی وقت آپ سے پہلے انبیاء کا بھی رہا ہے، اور نماز کا وقت ان دونوں وقتوں کے درمیان ہے ۴؎ ۔
Hadith #394حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ اللَّيْثِيِّ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ كَانَ قَاعِدًا عَلَى الْمِنْبَرِ فَأَخَّرَ الْعَصْرَ شَيْئًا، فَقَالَ لَهُ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ: أَمَا إِنَّ جِبْرِيلَ عليه السلام قَدْ أَخْبَرَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَقْتِ الصَّلَاةِ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: اعْلَمْ مَا تَقُولُ، فَقَالَ عُرْوَةُ، سَمِعْتُ بَشِيرَ بْنَ أَبِي مَسْعُودٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيَّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: نَزَلَ جِبْرِيلُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَنِي بِوَقْتِ الصَّلَاةِ، فَصَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ، يَحْسُبُ بِأَصَابِعِهِ خَمْسَ صَلَوَاتٍ، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الظُّهْرَ حِينَ تَزُولُ الشَّمْسُ وَرُبَّمَا أَخَّرَهَا حِينَ يَشْتَدُّ الْحَرُّ، وَرَأَيْتُهُ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ بَيْضَاءُ قَبْلَ أَنْ تَدْخُلَهَا الصُّفْرَةُ، فَيَنْصَرِفُ الرَّجُلُ مِنَ الصَّلَاةِ فَيَأْتِي ذَا الْحُلَيْفَةِ قَبْلَ غُرُوبِ الشَّمْسِ وَيُصَلِّي الْمَغْرِبَ حِينَ تَسْقُطُ الشَّمْسُ، وَيُصَلِّي الْعِشَاءَ حِينَ يَسْوَدُّ الْأُفُقُ، وَرُبَّمَا أَخَّرَهَا حَتَّى يَجْتَمِعَ النَّاسُ، وَصَلَّى الصُّبْحَ مَرَّةً بِغَلَسٍ ثُمَّ صَلَّى مَرَّةً أُخْرَى فَأَسْفَرَ بِهَا، ثُمَّ كَانَتْ صَلَاتُهُ بَعْدَ ذَلِكَ التَّغْلِيسَ حَتَّى مَاتَ، وَلَمْ يَعُدْ إِلَى أَنْ يُسْفِرَ ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ الزُّهْرِيِّ مَعْمَرٌ، وَمَالِكٌ، وَابْنُ عُيَيْنَةَ، وَشُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، وَاللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، وَغَيْرُهُمْ، لَمْ يَذْكُرُوا الْوَقْتَ الَّذِي صَلَّى فِيهِ وَلَمْ يُفَسِّرُوهُ، وَكَذَلِكَ أَيْضًا رَوَاهُ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، وَحَبِيبُ بْنُ أَبِي مَرْزُوقٍ، عَنْ عُرْوَةَ، نَحْوَ رِوَايَةِ مَعْمَرٍ وَأَصْحَابِهِ، إِلَّا أَنَّ حَبِيبًا لَمْ يَذْكُرْ بَشِيرًا، وَرَوَى وَهْبُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقْتَ الْمَغْرِبِ، قَالَ: ثُمَّ جَاءَهُ لِلْمَغْرِبِ حِينَ غَابَتِ الشَّمْسُ يَعْنِي مِنَ الْغَدِ وَقْتًا وَاحِدًا، قَالَ أَبُو دَاوُدَ: وَكَذَلِكَ رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ثُمَّ صَلَّى بِيَ الْمَغْرِبَ يَعْنِي مِنَ الْغَدِ وَقْتًا وَاحِدًا، وَكَذَلِكَ رُوِيَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ مِنْ حَدِيثِ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.Umar bin Abdul Aziz was sitting on the pulpit and he somewhat postponed the afternoon prayer. Urwah bin al-Zubair said to him: Gabriel informed Muhammed صلی اللہ علیہ وسلم of the time of prayer . So Umar said to him: Be sure of what you are saying . Urwah then replied: I heard Bashir bin Abu Masud say that he heard Abu Masud al-Ansari رضی اللہ عنہ say that he heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلمsay: 'Gabriel came down and informed me of the time of prayer, and I prayed along with him, then prayed along with him, then I prayed along with him, then I prayed along with him, then I prayed along with him, reckoning with his fingers five times of the prayer. ' I saw the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم offering the Duhr prayer when the sun had passed the meridian. Sometimes he would delay it when it was sever heat ; and I witnessed that he prayer the Asr prayer when the sun was high and bright before the yellowness had overcome it; then a man could go off after the prayer and reach Dhu'l-Hulaifah before the sunset, and he would pray Maghrib when the sun had set ; and he would pray the 'Isha prayer when darkness prevailed over the horizon; sometime he would delay it until the people assembled; and once he prayer the fair prayer in the darkness of dawn and at another time he prayed it when it became fairly light; but later on he continued to pray in the darkness of dawn until his death; he never prayed it again in the light of the dawn. Abu Dawud said: This tradition has been transmitted from al-Zuhri by Mamar, Malik, Ibn Uyainah, Shuaib bin Abi Hamzah, and al-Laith bin Saad and others; but they did not mention the time in which he (the Prophet) had prayer, nor did they explain it. And similarly it has been narrated by Hisham bin Urwah and Habib bin Abu Mazruq from Urwah like the report of Mamar and his companions. But Habib did not make a mention of Bashir. And Wahb bin Kaisan reported on the authority of Jabir رضی اللہ عنہ from the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم the time of the Maghrib prayer. He said: Next day he (Gabriel) came to him at the time of the Maghrib prayer when the sun had already set. (He came both days) at the same time. Abu Dawud said: Similarly, this tradition has been transmitted by Abu Hurairah رضی اللہ عنہ from the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم. He said: Then he (Gabriel) led me in the sunset prayer next day at the same time. Similarly, this tradition has been narrated through a different chain by Abdullah bin Amr bin al-As رضی اللہ عنہما, through a chain from Hassan bin Atiyyah, from Amr bin Shuaib, from his father, on the authority from the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم.Status: Sahihعمر بن عبدالعزیز منبر پر بیٹھے ہوئے تھے، آپ نے عصر میں کچھ تاخیر کر دی، اس پر عروہ بن زبیر نے آپ سے کہا: کیا آپ کو معلوم نہیں کہ جبرائیل علیہ السلام نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کا وقت بتا دیا ہے؟ تو عمر بن عبدالعزیز نے کہا: جو تم کہہ رہے ہو اسے سوچ لو ۱؎۔ عروہ نے کہا: میں نے بشیر بن ابی مسعود کو کہتے سنا، وہ کہتے تھے کہ میں نے ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا، وہ کہتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ جبرائیل علیہ السلام اترے، انہوں نے مجھے اوقات نماز کی خبر دی، چنانچہ میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی، پھر ان کے ساتھ نماز پڑھی، پھر ان کے ساتھ نماز پڑھی، پھر ان کے ساتھ نماز پڑھی، پھر ان کے ساتھ نماز پڑھی ، آپ اپنی انگلیوں پر پانچوں ( وقت کی ) نماز کو شمار کرتے جا رہے تھے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے سورج ڈھلتے ہی ظہر پڑھی، اور جب کبھی گرمی شدید ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر دیر کر کے پڑھتے۔ اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عصر اس وقت پڑھتے دیکھا جب سورج بالکل بلند و سفید تھا، اس میں زردی نہیں آئی تھی کہ آدمی عصر سے فارغ ہو کر ذوالحلیفہ ۲؎ آتا، تو سورج ڈوبنے سے پہلے وہاں پہنچ جاتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب سورج ڈوبتے ہی پڑھتے اور عشاء اس وقت پڑھتے جب آسمان کے کناروں میں سیاہی آ جاتی، اور کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء میں دیر کرتے تاکہ لوگ اکٹھا ہو جائیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فجر غلس ( اندھیرے ) میں پڑھی، اور دوسری مرتبہ آپ نے اس میں اسفار ۳؎ کیا یعنی خوب اجالے میں پڑھی، مگر اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم فجر ہمیشہ غلس میں پڑھتے رہے یہاں تک کہ آپ کی وفات ہو گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر کبھی اسفار میں نماز نہیں ادا کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث زہری سے: معمر، مالک، ابن عیینہ، شعیب بن ابوحمزہ، لیث بن سعد وغیرہم نے بھی روایت کی ہے لیکن ان سب نے ( اپنی روایت میں ) اس وقت کا ذکر نہیں کیا، جس میں آپ نے نماز پڑھی، اور نہ ہی ان لوگوں نے اس کی تفسیر کی ہے، نیز ہشام بن عروہ اور حبیب بن ابی مرزوق نے بھی عروہ سے اسی طرح روایت کی ہے جس طرح معمر اور ان کے اصحاب نے روایت کی ہے، مگر حبیب نے ( اپنی روایت میں ) بشیر کا ذکر نہیں کیا ہے۔ اور وہب بن کیسان نے جابر رضی اللہ عنہ سے، جابر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مغرب کے وقت کی روایت کی ہے، اس میں ہے کہ جبرائیل علیہ السلام دوسرے دن مغرب کے وقت سورج ڈوبنے کے بعد آئے یعنی دونوں دن ایک ہی وقت میں آئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بھی اسی طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبرائیل نے مجھے دوسرے دن مغرب ایک ہی وقت میں پڑھائی ۔ اسی طرح عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے بھی مروی ہے یعنی حسان بن عطیہ کی حدیث جسے وہ عمرو بن شعیب سے، وہ ان کے والد سے، وہ اپنے دادا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے، اور عبداللہ بن عمرو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔
Hadith #395حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، حَدَّثَنَا بَدْرُ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِي مُوسَى، أَنَّ سَائِلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ شَيْئًا حَتَّى أَمَرَ بِلَالًا، فَأَقَامَ الْفَجْرَ حِينَ انْشَقَّ الْفَجْرُ فَصَلَّى حِينَ كَانَ الرَّجُلُ لَا يَعْرِفُ وَجْهَ صَاحِبِهِ، أَوْ أَنَّ الرَّجُلَ لَا يَعْرِفُ مَنْ إِلَى جَنْبِهِ، ثُمَّ أَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ الظُّهْرَ حِينَ زَالَتِ الشَّمْسُ، حَتَّى قَالَ الْقَائِلُ: انْتَصَفَ النَّهَارُ وَهُوَ أَعْلَمُ، ثُمَّ أَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ بَيْضَاءُ مُرْتَفِعَةٌ، وَأَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ حِينَ غَابَتِ الشَّمْسُ، وَأَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ الْعِشَاءَ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ، فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ صَلَّى الْفَجْرَ وَانْصَرَفَ، فَقُلْنَا: أَطَلَعَتِ الشَّمْسُ ؟ فَأَقَامَ الظُّهْرَ فِي وَقْتِ الْعَصْرِ الَّذِي كَانَ قَبْلَهُ، وَصَلَّى الْعَصْرَ وَقَدِ اصْفَرَّتِ الشَّمْسُ، أَوْ قَالَ أَمْسَى، وَصَلَّى الْمَغْرِبَ قَبْلَ أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ، وَصَلَّى الْعِشَاءَ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ، ثُمَّ قَالَ: أَيْنَ السَّائِلُ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ ؟ الْوَقْتُ فِيمَا بَيْنَ هَذَيْنِ ، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي الْمَغْرِبِ بِنَحْوِ هَذَا، قَالَ: ثُمَّ صَلَّى الْعِشَاءَ، قَالَ بَعْضُهُمْ: إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: إِلَى شَطْرِهِ، وَكَذَلِكَ رَوَى ابْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.A man asked the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم [about the prayer times] but he did reply to him but he commanded Bilal رضی اللہ عنہ , who made the announcement for the beginning of the time of the the fair prayer prayer when the dawn broke. He offered (the fair prayer) when a man (due to darkness) could not recognize the face of his companion ; or a man could not know the person who stood by his side. He then commanded Bilal who made announcement for the beginning of the time of the Zuhr prayer when the sun had passed the meridian until some said: Has the noon come ? While he (the Prophet) knew (the time) well. He the commanded Bilal who announced the beginning of the time of the Asr prayer when the sun was white and high. When the sunset he commanded Bilal who announced beginning of the time of the Maghrib prayer. When the twilight disappeared he commanded Bilal who announced the beginning of the Isha prayer. Next day he offered the Fajr prayer and returned until we said: Has the sun rise ? He observed the Zuhr prayer at the time he has previously observed the Asr prayer. He offered the Asr prayer at the time when the sun had become yellow or the evening had come. He offered the Maghrib prayer before the twilight had ended. He observed the Isha prayer when a third of the night had passed. He then asked: Where is the man who was asking me about the time of prayer. (Then replying to him he said): The time (of your prayer) lies within these two limits. Abu Dawud said: Sulaiman bin Musa has narrated this tradition about the time of the Maghrib prayer from Musa from Ata on the authority of Jabir رضی اللہ عنہ from the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم. This version adds: He then offered the Isha prayer when a third of the night had passed, as narrated (he said the Isha prayer) when half the night had passed. This tradition has been transmitted by Ibn Buraidah on the authority of his father from the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم in a similar way.Status: Sahihایک سائل نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ( اوقات نماز کے بارے میں ) پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کوئی جواب نہیں دیا، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تو انہوں نے فجر کی اقامت اس وقت کہی جب صبح صادق کی پو پھٹ گئی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر اس وقت پڑھی جب آدمی اپنے ساتھ والے کا چہرہ ( اندھیرے کی وجہ سے ) نہیں پہچان سکتا تھا، یا آدمی کے پہلو میں جو شخص ہوتا اسے نہیں پہچان سکتا تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال کو حکم دیا تو انہوں نے ظہر کی اقامت اس وقت کہی جب آفتاب ڈھل گیا یہاں تک کہ کہنے والے نے کہا: ( ابھی تو ) ٹھیک دوپہر ہوئی ہے، اور آپ کو خوب معلوم تھا ( کہ زوال ہو چکا ہے ) ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال کو حکم دیا تو انہوں نے عصر کی اقامت کہی، اس وقت سورج بلند و سفید تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال کو حکم دیا تو انہوں نے مغرب کی اقامت سورج ڈوبنے پر کہی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال کو حکم دیا تو انہوں نے عشاء کی اقامت اس وقت کہی جب شفق غائب ہو گئی، پھر جب دوسرا دن ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر پڑھی اور نماز سے فارغ ہوئے، تو ہم لوگ کہنے لگے: کیا سورج نکل آیا؟ پھر ظہر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت پڑھی جس وقت پہلے روز عصر پڑھی تھی اور عصر اس وقت پڑھی جب سورج زرد ہو گیا یا کہا: شام ہو گئی، اور مغرب شفق غائب ہونے سے پہلے پڑھی، اور عشاء اس وقت پڑھی جب تہائی رات گزر گئی، پھر فرمایا: کہاں ہے وہ شخص جو نماز کے اوقات پوچھ رہا تھا؟ نماز کا وقت ان دونوں کے بیچ میں ہے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: سلیمان بن موسیٰ نے عطاء سے، عطاء نے جابر رضی اللہ عنہ سے، جابر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مغرب کے بارے میں اسی طرح روایت کی ہے، اس میں ہے: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء پڑھی ، بعض نے کہا: تہائی رات میں پڑھی ، بعض نے کہا: آدھی رات میں ، اور اسی طرح یہ حدیث ابن بریدہ نے اپنے والد ( بریدہ ) سے، بریدہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔
Hadith #396حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، سَمِعَ أَبَا أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: وَقْتُ الظُّهْرِ مَا لَمْ تَحْضُرِ الْعَصْرُ، وَوَقْتُ الْعَصْرِ مَا لَمْ تَصْفَرَّ الشَّمْسُ، وَوَقْتُ الْمَغْرِبِ مَا لَمْ يَسْقُطْ فَوْرُ الشَّفَقِ، وَوَقْتُ الْعِشَاءِ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ، وَوَقْتُ صَلَاةِ الْفَجْرِ مَا لَمْ تَطْلُعِ الشَّمْسُ .The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم as saying: The time of the Zuhr prayer is as along as the time of the Asr prayer has not come; the time of the Asr prayer is as long as the sun has not become yellow; the time of the Maghrib prayer is as long as the twilight has not ended; the time of the Isha prayer is up to midnight; and the time of the Fajr prayer is as long as the sun has not risen.Status: Sahihنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ظہر کا وقت اس وقت تک ہے جب تک کہ عصر کا وقت نہ آ جائے، عصر کا وقت اس وقت تک ہے جب تک کہ سورج زرد نہ ہو جائے، مغرب کا وقت اس وقت تک ہے جب تک کہ شفق کی سرخی ختم نہ ہو جائے، عشاء کا وقت آدھی رات تک ہے، اور فجر کا وقت اس وقت تک ہے جب تک کہ سورج نہ نکل آئے ۔
Hadith #397حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو وَهُوَ ابْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: سَأَلْنَا جَابِرًا عَنْ وَقْتِ صَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: كَانَ يُصَلِّي الظُّهْرَ بِالْهَاجِرَةِ، وَالْعَصْرَ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ، وَالْمَغْرِبَ إِذَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ، وَالْعِشَاءَ إِذَا كَثُرَ النَّاسُ عَجَّلَ وَإِذَا قَلُّوا أَخَّرَ، وَالصُّبْحَ بِغَلَسٍ.We asked Jabir رضی اللہ عنہ about the time of the prayer of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم. He said: He used to offer the Zuhr prayer in the midday heat, the Asr prayer when the sun was bright, the Maghrib prayer when the sun had completely set, the Isha prayer early when many people were present, but late if there were few, and the Fajr prayer in the darkness (of the dawn).Status: Sahihہم نے جابر رضی اللہ عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے اوقات کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سورج ڈھل جانے پر پڑھتے تھے، عصر ایسے وقت پڑھتے کہ سورج زندہ رہتا، مغرب سورج ڈوب جانے پر پڑھتے، اور عشاء اس وقت جلدی ادا کرتے جب آدمی زیادہ ہوتے، اور جب کم ہوتے تو دیر سے پڑھتے، اور فجر غلس ( اندھیرے ) میں پڑھتے تھے۔
Hadith #398حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الظُّهْرَ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ، وَيُصَلِّي الْعَصْرَ وَإِنَّ أَحَدَنَا لَيَذْهَبُ إِلَى أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَيَرْجِعُ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ، وَنَسِيتُ الْمَغْرِبَ، وَكَانَ لَا يُبَالِي تَأْخِيرَ الْعِشَاءِ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ، قَالَ: ثُمَّ قَالَ: إِلَى شَطْرِ اللَّيْلِ، قَالَ: وَكَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا، وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا، وَكَانَ يُصَلِّي الصُّبْحَ وَمَا يَعْرِفُ أَحَدُنَا جَلِيسَهُ الَّذِي كَانَ يَعْرِفُهُ، وَكَانَ يَقْرَأُ فِيهَا مِنَ السِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ .The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم would offer the Zuhr prayer when the sun had passed the meridian; he would offer Asr prayer after which one of us would visit the skirts of Madina and return him while the sun was still bright; I forgot what he said about the Maghrib prayer; he did not fear postponing the Isha prayer until a third of night had passed, or he said: until the midnight had passed. He would dislike sleeping before it or talking after it. And he would offer the Fajr prayer when a man could recognize his neighbor whom he recognized well; and he would recite from sixty to a hundred verses during it.Status: Sahihرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سورج ڈھل جانے پر پڑھتے اور عصر اس وقت پڑھتے کہ ہم میں سے کوئی آدمی مدینہ کے آخری کنارے پر جا کر وہاں سے لوٹ آتا، اور سورج زندہ رہتا ( یعنی صاف اور تیز رہتا ) اور مغرب کو میں بھول گیا، اور عشاء کو تہائی رات تک مؤخر کرنے میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتے، پھر انہوں نے کہا: آدھی رات تک مؤخر کرنے میں ( کوئی حرج محسوس نہیں کرتے ) فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء سے پہلے سونے ۱؎ کو اور عشاء کے بعد بات چیت کو برا جانتے تھے ۲؎، اور فجر پڑھتے اور حال یہ ہوتا کہ ہم میں سے ایک اپنے اس ساتھی کو جسے وہ اچھی طرح جانتا ہوتا، اندھیرے کی وجہ سے پہچان نہیں پاتا، اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ساٹھ آیتوں سے لے کر سو آیتوں تک پڑھتے تھے۔
Hadith #399حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَمُسَدَّدٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنْتُ أُصَلِّي الظُّهْرَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَآخُذُ قَبْضَةً مِنَ الْحَصَى لِتَبْرُدَ فِي كَفِّي أَضَعُهَا لِجَبْهَتِي أَسْجُدُ عَلَيْهَا لِشِدَّةِ الْحَرِّ .I would offer my noon prayer with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم and took a handful of gravels so that they might become cold in my hand and I placed them (before me) so that I may put my forehead on them at the time when I would prostrate. I did this due to the intensity of heat.Status: Sahihمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر پڑھتا تو ایک مٹھی کنکری اٹھا لیتا تاکہ وہ میری مٹھی میں ٹھنڈی ہو جائے، میں اسے گرمی کی شدت کی وجہ سے اپنی پیشانی کے نیچے رکھ کر اس پر سجدہ کرتا تھا۔
Hadith #400حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ سَعْدِ بْنِ طَارِقٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُدْرِكٍ، عَنْ الْأَسْوَدِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ، قَالَ: كَانَتْ قَدْرُ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّيْفِ ثَلَاثَةَ أَقْدَامٍ إِلَى خَمْسَةِ أَقْدَامٍ، وَفِي الشِّتَاءِ خَمْسَةَ أَقْدَامٍ إِلَى سَبْعَةِ أَقْدَامٍ .The extent of the shadow when the Messenger of Allah (ﷺ) prayed (the noon prayer) was three to five feet in summer and five to seven feet in winter.Status: Sahihرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ( نماز ظہر ) کا اندازہ گرمی میں تین قدم سے پانچ قدم تک اور جاڑے میں پانچ قدم سے سات قدم تک تھا ۱؎۔
Hadith #401حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي أَبُو الْحَسَنِ، - قَالَ أَبُو دَاوُدَ أَبُو الْحَسَنِ هُوَ مُهَاجِرٌ - قَالَ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ، يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ، يَقُولُ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَرَادَ الْمُؤَذِّنُ أَنْ يُؤَذِّنَ الظُّهْرَ فَقَالَ " أَبْرِدْ " . ثُمَّ أَرَادَ أَنْ يُؤَذِّنَ فَقَالَ " أَبْرِدْ " . مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا حَتَّى رَأَيْنَا فَىْءَ التُّلُولِ ثُمَّ قَالَ " إِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَإِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا بِالصَّلاَةِ " .We were in the company of the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم. The muadhdhin intended to call for the Zuhr prayer. He said: Make it cooler. He then intended to call for prayer. He said twice or thrice: Make it cooler. We then witnessed the shadow of the mounds. He then said: The intensity of heat comes from the bubbling over of the Hell ; so when the heat is violent, offer (the Zuhr) prayer when it becomes cooler.Status: Sahihہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، مؤذن نے ظہر کی اذان کہنے کا ارادہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( ظہر ) ٹھنڈی کر لو ، پھر اس نے اذان کہنے کا ارادہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھنڈی کر لو ، اسی طرح دو یا تین بار فرمایا یہاں تک کہ ہم نے ٹیلوں کے سائے دیکھ لیے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گرمی کی شدت جہنم کے جوش مارنے سے ہوتی ہے لہٰذا جب گرمی کی شدت ہو تو نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھو ۔
Hadith #402حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ الْهَمْدَانِيُّ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّقَفِيُّ، أَنَّ اللَّيْثَ حَدَّثَهُمْ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ، فَأَبْرِدُوا عَنِ الصَّلَاةِ ، قَالَ ابْنُ مَوْهَبٍ: بِالصَّلَاةِ فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ.The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم as saying: When the heat is violent, offer (the Zuhr) prayer when it becomes fairly cool, for the violent heat comes from the bubbling over the Hell.Status: Sahihرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب گرمی کی شدت ہو تو نماز کو ٹھنڈی کر کے پڑھو، ( ابن موہب کی روایت میں «فأبردوا عن الصلاة» کے بجائے «فأبردوا بالصلاة» ہے ) ، کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی لپٹ سے ہے ۔
Hadith #403حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، أَنَّ بِلَالًا كَانَ يُؤَذِّنُ الظُّهْرَ إِذَا دَحَضَتِ الشَّمْسُ .Bilal رضی اللہ عنہ used to call for the noon prayer when the sun had declined.Status: Sahihبلال رضی اللہ عنہ ظہر کی اذان اس وقت دیتے تھے جب سورج ڈھل جاتا تھا۔
Hadith #404حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ بَيْضَاءُ مُرْتَفِعَةٌ حَيَّةٌ، وَيَذْهَبُ الذَّاهِبُ إِلَى الْعَوَالِي وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ .The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم used to say the Asr prayer when the sun was high and bright and living, then one would go off to al-Awali and get there while the sun was still high.Status: Sahihرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر ایسے وقت میں پڑھتے تھے کہ سورج سفید، بلند اور زندہ ہوتا تھا، اور جانے والا ( عصر پڑھ کر ) عوالی مدینہ تک جاتا اور سورج بلند رہتا تھا۔
Hadith #405حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: وَالْعَوَالِي عَلَى مِيلَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةٍ، قَالَ: وَأَحْسَبُهُ قَالَ: أَوْ أَرْبَعَةٍ.Al-Awali is situated at a distance of two miles or three (from Madina). He (the narrator) said: I think he said: or four miles.Status: Sahihعوالی مدینہ سے دو یا تین میل کے فاصلہ پر واقع ہے۔ راوی کا کہنا ہے کہ میرا خیال ہے کہ انہوں نے چار میل بھی کہا۔
Hadith #406حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ خَيْثَمَةَ، قَالَ: حَيَاتُهَا أَنْ تَجِدَ حَرَّهَا.By the life of the sun is meant that you may find heat in it.Status: Sahihسورج کے زندہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ تم اس کی تپش اور گرمی محسوس کرو۔
Hadith #407حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ عُرْوَةُ: وَلَقَدْ حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ فِي حُجْرَتِهَا قَبْلَ أَنْ تَظْهَرَ .The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم would offer the Asr prayer while the sunlight was present in her apartment before it ascended (the walls).Status: Sahihرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر ایسے وقت میں ادا فرماتے تھے کہ دھوپ میرے کمرے میں ہوتی، ابھی دیواروں پر چڑھی نہ ہوتی۔
Hadith #408حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْيَمَامِيُّ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ شَيْبَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ عَلِيِّ بْنِ شَيْبَانَ، قَالَ: قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، فَكَانَ يُؤَخِّرُ الْعَصْرَ مَا دَامَتِ الشَّمْسُ بَيْضَاءَ نَقِيَّةً .We came upon the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم in Madina. He would postpone the afternoon prayer as long as the sun remained white and clear.Status: Da`eefہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مدینہ آئے تو دیکھا کہ آپ عصر کو مؤخر کرتے جب تک کہ سورج سفید اور صاف رہتا تھا۔
Hadith #409حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْمُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ: حَبَسُونَا عَنْ صَلَاةِ الْوُسْطَى صَلَاةِ الْعَصْرِ، مَلَأَ اللَّهُ بُيُوتَهُمْ وَقُبُورَهُمْ نَارًا .The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم as saying on the day of Battle of Khandaq (Trench). They (the unbelievers) prevented is from offering the middle prayer i. e. Asr prayer. May Allah fill their houses and their graves with Hell-fire.Status: Sahihرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خندق کے روز فرمایا: ہم کو انہوں نے ( یعنی کافروں نے ) نماز وسطیٰ ( یعنی عصر ) سے روکے رکھا، اللہ ان کے گھروں اور قبروں کو جہنم کی آگ سے بھر دے ۔
Hadith #410حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي يُونُسَ مَوْلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهُ قَالَ: أَمَرَتْنِي عَائِشَةُ أَنْ أَكْتُبَ لَهَا مُصْحَفًا، وَقَالَتْ: إِذَا بَلَغْتَ هَذِهِ الْآيَةَ فَآذِنِّي حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاةِ الْوُسْطَى سورة البقرة آية 238، فَلَمَّا بَلَغْتُهَا آذَنْتُهَا، فَأَمْلَتْ عَلَيَّ: 0 حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاةِ الْوُسْطَى وَصَلاةِ الْعَصْرِ وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ 0، ثُمَّ قَالَتْ عَائِشَةُ: سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .Aishah رضی اللہ عنہا commanded me to write for her come passage from the Quran. She also added: When you reach the following verse, inform me: Be guardian of your prayers and of the midmost prayer (2: 238). When I reached it, I informed her. She asked me to write: Be guardians of your prayers, and of the midmost prayer, and of the Asr prayer, and stand up with devotion of Allah (2: 238). Aishah رضی اللہ عنہا then said: I heard it from the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم.Status: Sahihانہوں نے کہا کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھے حکم دیا کہ میں ان کے لیے ایک مصحف لکھوں اور کہا کہ جب تم آیت کریمہ: «حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى وصلاة العصر وقوموا لله قانتين» پر پہنچنا تو مجھے بتانا، چنانچہ جب میں اس آیت پر پہنچا تو انہیں اس کی خبر دی، تو انہوں نے مجھ سے اسے یوں لکھوایا: «حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى وصلاة العصر وقوموا لله قانتين» ۱؎ ۲؎، پھر عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔
Page 1 of 3